فیض آباد دھرنا کیس کا حکمنامہ جاری

کوئی بھی متاثرہ فریق آگے بڑھ کر تحریری طور پر اپنا مؤقف پیش کر سکتا ہے
0
33
supreme court01

اسلام آباد: ‏سپریم کورٹ کی جانب سے فیض آباد دھرنا کیس کا حکمنامہ جاری کر دیا گیا-

باغی ٹی وی: حکمنامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت دفاع اپنی نظرثانی درخواست پر مزید کاروائی نہیں چاہتی،آئی بی، پیمرا، پی ٹی آئی نے بھی متفرق درخواست کے ذریعے نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی، درخواست گزار شیخ رشید نے نیا وکیل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی، درخواست گزار اعجاز الحق نے فیصلے کے پیراگراف نمبر چار پر اعتراض اٹھایا-

حکمنامے میں کہا گیا کہ دوران سماعت کیس سے متعلق چار سوالات اٹھائے گئے، دوران سماعت یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ طویل وقت گزرنے کے باوجود نظرثانی درخواستیں کیس کیوں سماعت کے لیے مقرر نہیں کی گئیں، نظرثانی درخواستیں واپس لینے کے لیے ایک ساتھ متعدد متفرق درخواستیں کیوں دائر کی گئیں،کیا آئینی و قانونی اداروں کا نظرثانی درخواستیں واپس لینے کا فیصلہ آزادانہ ہے، کیا فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا؟

عمران خان سائفر کیس:ایف آئی اے کی سماعت اِن کیمرہ کرنے کی درخواست پر فیصلہ …

حکمنامے میں کہا گیا کہ کچھ درخواست گزاروں کی عدم حاضری پر انہیں ایک اور موقع دیا جاتا ہے، عدالت نے مشاہدہ کیا کہ کچھ لوگوں نے عوامی سطح پر کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ کیا ہوا، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں عدالت نے ان کا نکتہ نظر کو مدنظر نہیں رکھا، فیض آباد دھرنا فیصلے کے پیراگراف 17 کے تحت یہ مؤقف عدالت کے لیے حیران کن ہے، عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس فیصلے میں کہا تھا کہ کوئی بھی متاثرہ فریق آگے بڑھ کر تحریری طور پر اپنا مؤقف پیش کر سکتا ہے-

حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ عدالت ایک اور موقع دیتی ہے کوئی بھی شخص حقائق منظر عام پر لانا چاہے تو اپنا بیان حلفی عدالت میں پیش کرے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیض آباد دھرنا ایک محدود وقت کے لیے اس کے دائرہ اختیار کو وسیع نہیں کیا جانا چاہیے، کوئی بھی فریق یا کوئی اور شخص اپنا جواب جمع کروانا چاہے تو 27 اکتوبر تک جمع کروا دے، کیس کی ائندہ سماعت یکم نومبر کو ہوگی-

90 روزمیں الیکشن نہ کروانے کا اقدام لاہورہائیکورٹ میں چیلنج

Leave a reply