لندن : امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے فیس بک سے 2018 میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے برقع پہننے والی مسلمان خواتین کے بارے میں متنازع تبصرے کو نفرت انگیز قرار دے کر ہٹا دیا ہے۔
باغی ٹی وی : میٹا کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم کے تبصرے کو نفرت انگیز قرار دیا گیا، جنہوں نے ڈیلی ٹیلیگراف میں ایک کالم میں برقع پہننے والی مسلمان خواتین کو ’لیٹر باکس‘ سے تشبیہ دی تھی۔
امریکی باشندے نے نیا ملک بنانے کے لئے جزیرہ خرید لیا
عرب نیوز کے مطابق بگ برادر واچ (بی بی ڈبلیو) نامی ایک ادارے نے فیس بک پر تجرباتی طور پر کچھ جعلی اکاؤنٹس بنائے جس پر بورس جانسن کے ماضی میں کیے گئے تبصرے کو تحریر کیا تو کمپنی نے ان کمنٹس کو نفرت انگیز، ہراسانی اور بلنگ قرار دیا اور اسے فیس بک سے ہٹا دیا۔
بی بی ڈبلیو نے اپنے جعلی اکاؤنٹ سے وزیراعظم کے جملے دہراتے ہوئے ایک پوسٹ شائع کی جس میں ایک برقع پوش خاتون کو دکھایا گیا، پوسٹ میں لکھا گیا کہ ’یہ بہت احمقانہ ہے کہ لوگ لیٹر باکس بن کر گھومتے پھریں۔‘ اس اکاؤنٹ کو بُلنگ اور ہراسگی پر مشتمل مواد شائع کرنے پر بند کر دیا گیا۔
چانسلر اینجیلا رینر نے فروری میں ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ دہشت گرد کو پہلے گولی ماریں اور اس کے بعد سوال پوچھیں اسے بھی فیس بک نے بند کر دیا۔ برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کو اکثر مسلمانوں کے بارے میں متنازع بیانات اور سلوک روا رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
روسی فوجی حسیناؤں میں مقابلہ حسن
انکوائری کے بعد پارٹی نے قرار دیا تھا کہ بورس جانسن کا تبصرہ پارٹی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں۔ اس سے قبل بورس جانسن نے برقع پوش مسلمان خواتین کو ’بینک ڈکیت‘ کہا تھا۔
رواں برس کے شروع میں برطانیہ کی پہلی مسلمان خاتون وزیر اور کنزرویٹو پارٹی ہی کی سینیئر رہنما نصرت غنی نے دعوٰی کیا تھا کہ جب انہیں انڈر سیکرٹری کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا تو ان کے ساتھ مسلمان ہونے کی وجہ سے پارٹی میں تعصب برتا گیا۔ اس واقعے کے بعد حکومت نے ایک امام قاری عاصم کو اسلاموفوبیا کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے تعینات کیا، لیکن ان کا کہنا ہے کہ کئی برسوں سے وزرا نے کوئی ’بامعنی رابطہ‘ نہیں رکھا-








