ایف بی آر کو موصول ٹیکس گوشواروں میں کمی کا انکشاف ہوا ہے

0
127

فیڈرل بورڈ آف ریونیوکو ٹیکس دہندگان کی جانب سے موصول ہونیوالے گوشواروں میں بڑے پیمانے پر کمی کا انکشاف ہوا ہے۔

آخری تاریخ میں 2 دن باقی ہیں اور ریٹرنز جمع کرانے والوں کی تعداد گزشہ برس کے مقابلے میں ایک تہائی سے بھی کم ہے،ملک بھر سے تاحال13لاکھ50 ہزار گوشوارے جمع ہوسکے ہیں، گزشتہ برس40لاکھ گوشوارے جمع ہوئے تھے۔ لاہور میں گزشتہ برس ساڑھے 4 لاکھ جبکہ اب تک2لاکھ25ہزار گوشوارے جمع ہوئے ہیں۔تاجرتنظیموں نے حکومت سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کردیا.
مزید یہ بھی پڑھیں؛ کسان اتحاد دھرنا: وفاقی حکومت ہمیں فی یونٹ کی قیمت مختص کرکے دے تب احتجاج ختم کریں گے
کرنسی مارکیٹس میں امریکی ڈالر مسلسل چھٹے روز سستا
اسلام آباد ایئرپورٹ ملازمین کام کرنے کو تیار نہیں،وزیر ہوا بازی کا سینیٹ میں انکشاف

کیا فائلر ہونے کا کوئی نقصان ہے؟

اس سوال کا جواب یہ ہے کہ بظاہر ان کو ہم نقصان تو نہیں کہہ سکتے بلکہ یہ ایک قومی فریضہ ہے کہ ہر شہری کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانا لازمی ہے تاہم لوگ اس سے ڈرتے ہیں کہ ان کے اثاثے ظاہر ہوجائیں گے۔ تاہم یہ ان لوگوں کے لیے ڈرنے کی وجہ ہوسکتی ہے جنہوں نے کسی غیر قانونی طریقے سے پیسے اکھٹے کیے ہیں۔ تاہم اگر کوئی شخص تنخوا دار ہے اور ان کا ادارہ اس سے ماہانہ انکم ٹیکس بھی کاٹتا ہے، تو ان کو فائلر بننے میں کوئی خوف محسوس نہیں کرنا چاہیے۔

لوگ فائلر کیوں نہیں بنتے اس کا جواب یہ ہے کہ ایک تو یہی اثاثوں کا خوف ہے لیکن دوسری وجہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا پیچیدہ نظام ہے جس کی وجہ سے عام لوگ گوشوارے جمع کرانے سے کتراتے ہیں۔ اور دوسرا کسی ماہر کی مدد سے آج کل ٹیکس گواشورے جمع کرانا ممکن نہیں ہے تاہم ایف بی آر اس نظام کو عام لوگوں کے لیے آسان بنا سکتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ فائلر بن سکیں۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنی انکم ظاہر کے ملک میں صحیح طریقے سے ٹیکس وصولی ممکن ہو.

Leave a reply