ایف بی آر نے ایمنسٹی اسکیم کے لیے فارم جاری کر دیے

0
52

ایف بی آر نے ایمنسٹی اسکیم کے لیے ایسیٹ ڈکلیئریشن فارم جاری کر دیے ،ڈکلیئریشنز پر30 جون 2019 تک ٹیکس ادائیگی کی صورت کسی قسم کا جرمانہ ادا نہیں کرنا ہوگا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے ایسیٹ ڈکلیئریشن فارمزویب پورٹل پراپ لوڈ کردیا ہے. مقامی اثاثہ جات ظاہر کرنے کیلیے ڈکلیئریشن فارم میں اثاثوں کی الگ الگ تفصیل دینا ہوگی ،شہری ویب پورٹل کے فارم پُرکرکے آن لائن اپنے اثاثہ جات ظاہرکرسکتے ہیں ،فارم میں ہرکیٹیگری کےاثاثے،ٹیکس کی شرح اورواجب الادا ٹیکس کی رقم کے الگ الگ کالم بنائے گئے ہیں ،فارن کرنسی بے نامی اکاؤنٹ میں دولت کوظاہر کرنے کیلیے بھی چار فیصد ٹیکس دینا ہوگا ،پاکستانی کرنسی میں کھولے گئےبے نامی اکاؤنٹس میں موجود دولت پرچار فیصد ٹیکس دینا ہوگا .چار فیصد ٹیکس کی ادائیگی پر بے نامی گاڑیاں بھی ظاہر کی جا سکیں گی .اثاثہ جات پر عائد ٹیکس کی شرح اور اس پرلاگو ٹیکس واجبات کی رقم کی تفصیل دینا ہو گی.غیر ملکی لیکوئیڈ اثاثہ جات ظاہر کرکے واپس پاکستان لانے پر چار فیصد ٹیکس دینا ہو گا .فارم میں غیر ملکی غیر منقولہ جائیداد ظاہر کرنے پر چار فیصد ٹیکس دینا ہوگا .ایف بی آرکی جانب سے غیرملکی اثاثےودولت ظاہرکرنے کیلیے بھی الگ سے ڈکلیئریشن فارم جاری کیا گیا ہے. اثاثوں کی ویلیو ایف بی آر کی مقررہ ویلیو سے ڈیڑھ سو فیصد تک مقرر ہوگی ،لیکوئیڈ اثاثہ ظاہر کرکے واپس لانے نہ لانے پر چھ فیصد ٹیکس دینا ہوگا ،ڈکلیئریشنز پر30 جون 2019 تک ٹیکس ادائیگی کی صورت کسی قسم کا جرمانہ ادا نہیں کرنا ہوگا ،ڈکلیئریشن فارم میں اوپن پلاٹ،زمین، سُپرا سٹرکچر اور اپارٹمنٹ ظاہر کرنے کیلیے ڈیڑھ فیصد ٹیکس دینا ہوگا ،کمپیوٹرائز پیمنٹ رسید پر ٹیکس کی رقم اور جرمانے کی رقم کی تفصیل بھی دینا ہوگی.

 

ایمنسٹی سکیم کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی تھی، صدر مملکت کے دستخط کے بعد اس سکیم کو ملک بھر میں اطلاق ہو گا. ایمنسٹی سکیم کے تحت بیرون ملک رہائش پذیر افراد بھی 6 فیصد ٹیکس ادا کرکے اپنے اثاثے ظاہرکرسکتے ہیں،پاکستان میں رہنے والے 4 فیصد ٹیکس ادا کر کے اثاثے ظاہر کر سکتے ہیں، ایمنسٹی اسکیم 30 جون 2019 کو ختم ہوجائے گی،اس میں توسیع نہیں کی جاسکے گی.

ایمنسٹی سکیم کی منظوری پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم اپنے رشتے داروں کی دولت کے لئے یہ سکیم لے کر آئے ہیں.

 

 

Leave a reply