وفاقی ٹیکس محتسب نے انکشاف کیا کہ ایف بی آر املاک یا جائیداد کی بڑے شہروں میں رائج مارکیٹ کے لحاظ سے مناسب اور منصفانہ قیمتیں مقرر کرنے کے لئے طریقہ کار یا معیار مقرر کرنے میں ناکام رہا ہے
ایف بی آر آمدن کے اس شعبے سے ضرورت کے مطابق مالیات کے حصول میں ناکام ہو چکا ہے، وفاقی ٹیکس محتسب کی سفارشات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2018ء میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ قانون کے تحت غیر منقولہ املاک (آئی ایم پی ) کے لئے ڈائر یکٹوریٹ جنرل قائم کیا گیا لیکن پراپر ٹی سیکٹر افادیت اور صلاحیت کا اندازہ اور تخمینہ لگانے کے لئے یہ ڈائر یکٹوریٹ ابھی تک فعال نہیں ہو سکا .
وفاقی محتسب نے ایف ٹی او آرڈرنینس 2000ء کی دفعہ جی(1) کے تحت از خود چھان بین شروع کی انہوں نے ڈی سی شرح اور قیمتوں کے تعین کے لئے ایف بی آر کے جاری کردہ مختلف ایس آر او زکاجائزہ لیا ،ایف ٹی سی کے ریسرچ ونگ کے مارکیٹ تجزیہ کو بھی پیش نظر رکھا ،ریسرچ ونگ نے SRO 1734(1)12022 مورخہ 13 ستمبر 2022 میں غیر منقولہ جائیدادوں کی تشخیص کے جدولوں میں نمایاں بے ضابطگیاں، تضادات، کمزوریاں اور تضادات پائے۔ ایف ٹی او کا اس کیس پر کوئی دائرہ اختیار نہیں تھا۔ایف ٹی او نے راولپنڈی کے معاملے میں ایف بی آر کی طرف سے طے شدہ منصفانہ مارکیٹ ویلیو کی قیمتوں میں واضح تضاد پایا،مثال کے طور پر راولپنڈی شہر کے دل جیسے راجہ بازار، اصغر مال، صادق آباد، پیرودھائی کے ساتھ ساتھ دیگر ملحقہ رہائشی اور تجارتی علاقوں کو نہیں دیکھا گیا، راولپنڈی کینٹ کے زیادہ تر رہائشی اور تجارتی مقامات بھی نظر انداز کئے گئے،زرعی زمینوں اور راولپنڈی ضلع کے دیہی علاقوں کی قیمتوں میں کمی واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ ضلع راولپنڈی کی دیگر تحصیلوں کو معمولی طور پر دیکھا گیا ہے، خاص طور پر مری جہاں تفصیلی اور ویلیو ایشن سے ریونیو حاصل ہو گا۔
دوسری جانب جائیدادوں کی مقرر کردہ قیمتوں میں بڑے فرق کو نمایاں کرتے ہوئے پلاننگ کمیشن کے تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس نے ڈی سی اور ایف بی آر کے نوٹیفائیڈ نرخوں کو ختم کرنے اور نیلامی مارکیٹ لانے کی سفارش کی ہے، مارکیٹ ریٹ ڈی سی ریٹ سے تقریباً 5 سے 10 گنا زیادہ اور ایف بی آر کی شرح سے 2 سے 4 گنا زیادہ ہے، پورٹل پر اشتہار دے کر جائیدادیں بیچنے کی سفارش کی گئی ہے اور کوئی بھی آن لائن پورٹل پر دکھائے گئے معاہدے کی بولی کی قیمت سے 10 فیصد زیادہ پر خریدنے کا مجاز ہوگا،
پائلٹس کی ابتدائی 8 سے 10 ماہ کی تربیت پر 15000 سے 20000 ڈالر کا خرچ
پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو مجموعی طور پر 383 بلین کا خسارہ ہے
سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیدی
ایئر انڈیا: کرو ممبرزکیلیے نئی گائیڈ لائن ’لپ اسٹک‘ ’ناخن پالش‘ خواتین کے لیے اہم ہدایات
پی آئی اے کا قرض اور واجبات 743 ارب روپے سے تجاوز کر گئے