وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد پورا دن مسلسل کنٹرول روم میں اسلام آباداورریڈزون کاجائزہ لیتے رہے ،

اسلام آباد(محمداویس ) وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد پورے دن مسلسل کنٹرول روم میں اسلام آباداورریڈزون کاجائزہ لیتے رہے ،،اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد پورے دن مسلسل کنٹرول روم میں اسلام آباداورریڈزون کاجائزہ لیتے رہے ،کنٹرول روم میں اعلیٰ افسران،پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ کے ذ مہ داران اورصحافی بڑی تعدادمیں موجودتھے،

شیخ رشید نے انتہائی مصروف دن گزارا،صحافیوںکو انٹرویو اور گپ شپ چلتی رہی،احتجاج پرامن طور پر ختم ہونے پر متعلقہ اداروں کومبارک باددی ۔اس خبررساں ادارے کے مطابق منگل کواپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر احتجاجی مظاہرے کی مانیٹرنگ کے لیے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد صبح دس بجے سے لے کر شام 6 بجے تک مسلسل وزارت داخلہ سیکرٹریٹ آر بلاک میں بنائے گئے کنٹرول روم میں موجود رہے ،

کنٹرول روم میں 20 نیوز چینل کی مانیٹرنگ کی گئی جبکہ اس کے ساتھ18سو سے زائد سیف سٹی کیمروں سے بھی پورےاسلام آباد اور خاص طور پر ریڈ زون کا جائرہ لیا جاتارہا۔شیخ رشید احمدپورے دن موقع کی مناسبت سے ہدایات بھی جاری کرتے رہے کنٹرول سیل میں ایک ہاٹ لائن بھی قائم کی گئی تھی ۔کنٹرول روم میں وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران،پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ کے ذ مہ داران موجودتھے ۔کنٹرول روم میں ملازمین ،حکام اور میڈیا کے نمائندوں کے لیے لنچ کابھی اہتمام کیاگیاتھا۔

وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کاانٹرویو لینے کے لیے سارے دن رپورٹرز آتے رہے جو بھی رپورٹر آیا اس کو انٹرویو دیا گیا۔وفاقی وزیر نے صحافی کومکمل آزادی دی تھی کہ وہ جو ویڈیو دیکھناچاہتے ہیں وہ دیکھ سکتے ہیں ۔زیادہ تروقت صحافی شیخ رشید احمد سے گپ شپ کرتے رہے ۔پی ڈی ایم کاجلسہ ختم ہونے کے بعداپوزیشن کے احتجاج پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ میں پانچ چھ ہزار بندے توقع کررہاتھاکہ اپوزیشن لے کرآئے گی مگریہ تو2ہزاربندے بھی نہیں لے کرآئے ہیںانہوں میراپورادن ضائع کردیاہے ۔

شیخ رشید احمد نے اپوزیشن کااحتجاج پرامن طورپر ختم ہونے کے بعد6 بج کر 30 منٹ پر پریس کانفرنس کرکے پولیس ،انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کومبارک باد دی۔ کابینہ اجلاس سے پہلے وزیراعظم نے وزیرداخلہ کوہدایت دی کہ اپوزیشن کو ریڈزون میں داخل ہونے دیں مگر جو قانون کوہاتھ میں لے اس کے ساتھ سختی سے نمٹاجائے

Comments are closed.