پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں ہوئی۔
باغی ٹی وی : چیف الیکشن کمشنرکی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کےوکیل نےاسلام آبادہائیکورٹ کاحکمنامہ پیش کردیا –
تحریک انصاف کے وکیل انورمنصور نےالیکشن کمیشن کوفیصلہ پڑھ کرسنایا،کیس میں التواکی استدعاکردی کہا کہ جب تک باقی کیس اس جگہ نہیں آتے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس نہیں چل سکتا-
چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی وکیل سے کہا کہ تمام پارٹیز کی فارن فنڈنگ کی اسکروٹنی کمیٹی کے فیصلہ تک موخر کیا جائے آپ کا دل میں احترام ہے تینوں پارٹیز کے فارن فنڈنگ کیسز چل رہے ہیں مختلف ا سٹیج پر ہیں –
انور منصور نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2018میں کہہ دیا تھا کہ 5سال کےاکاوئنٹس کی تفصیلات دیکھیں گے-
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس کیس کو 8 سال ہو گئے آپ کی قیادت نے کہا ہے کیس جلدی نمٹائیں، ہائیکورٹ کے آرڈر سے پہلے بھی ہم کیس نمٹانے کی طرف جا رہے تھے، کمیشن اپنا پروسیجر خود بناتا ہے، آپ سمجھتے ہیں کمیشن تاریخیں بھی دوسری عدالت سے لے؟ آپ کے دلائل اگر متعلقہ ہیں تو بے شک 6 ماہ دلائل دیں-
جس پر انور منصور خان نے کہا کہ دو ہفتے کے بعد میں اپنے دلائل مکمل کر لوں گا آپ کیس کو عید کے بعد رکھ لیں، مجھےآپ کے سامنے ثابت کرنا ہے کہ فنڈ دینے والے پاکستانی تھے، ثابت کرنا ہے کہ ساری کمپنیاں سنگل ملکیت کی کمپنیاں ہیں، میرے دلائل تو اب شروع ہوئے ہیں، مجھے ملین ڈالرز کا حساب دینا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ آپ اپنی مرضی کی تاریخ بتائیں، جس پر انور منصور خان نے کہا کہ عید کے بعد کی تاریخ دے دیں، میں ایک ہفتے میں دلائل مکمل کر لوں گا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انور منصور صاحب، آپ کی مرضی کی تاریخ ہمیشہ دی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کے پابند ہیں،انہوں نے کمیشن کو سماعت سے نہیں روکا آپ نے کہا ہے کہ آپ کیس پر دلائل ایک ہفتے میں مکمل کر لیں گے میرٹ پر فیصلہ ہو گا،کمیشن کسی قسم کا پریشر لینے کو تیار نہیں ہے، کسی جماعت کے ساتھ زیادتی نہیں ہو گی، ہم نے نہیں دیکھنا کہ باہر پانچ بندے آئے ہیں یا 5 لاکھ-
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 101 سیاسی جماعتوں کی اسکروٹنی کی، 17 کے اکاؤنٹس میں تضاد تھے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن اپنا تفصیلی مؤقف دے گا جبکہ الیکشن کمیشن اپنی سماعت جاری رکھے گا۔
اکبر ایس بابر کے وکیل نے کیس میں التوا پر اعتراض اٹھایا، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ نے پہلے بھی 8 سال کیس سنا ہے، کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہفتہ دو تاخیر کر لیں-
وکیل احمد حسن نے کہا کہ میری درخواست پر یہ کہتے ہیں کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کیس میں مداخلت نہ کریں جبکہ باقی جماعتوں پر پی ٹی آئی وکیل کہہ رہے ہیں میں مداخلت کروں، یکساں مواقع یہ نہیں کہ سب کیس ساتھ چلیں، اس کا مطلب ہے سب کو برابری کے مواقع ملنے چاہئیں، ان کی بات سے تو یہ مطلب ہے کہ قتل کے سب مقدمات اکھٹے چلیں، اس رویے پر پی ٹی آئی کو بھاری جرمانہ کیا جائے۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن کو اپنا مینڈیٹ معلوم ہے، انور منصور صاحب، آپ چاہتے ہیں سب جماعتوں کے ساتھ پی ٹی آئی کا کیس سنیں؟ سب کیسز برابری کے ساتھ ہی سنے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کر دی۔