ایف آئی اے کا جعلی سموں کے خلاف ملک بھر میں آپریشن جاری، مختلف کمپنیوں کی 7 فرنچائز کو سیل کرکے 9 افراد کو گرفتارجب کہ ملک بھر سے 15 تا 20 ہزار جعلی سمز برآمد کرلی ہیں۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض نے کہا کہ جعلی سموں کے خلاف گزشتہ ہفتے سے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے پی ٹی اے کو عام شہریوں نے شکایات کی تھیں –
انہوں نے کہا کہ کراچی کی مختلف فرنچائز کو سیل کردیا ہے، اندرون سندھ کے علاوہ پنجاب سے بھی انگوٹھے کے نشانات پر سم کھلوائی گئی ہیں، اوکاڑہ اور لاہور کے لوگوں کی بھی شناخت ہوئی ہے، کمپنیوں کے نام سے جعلی سے فروخت ہو رہی تھی، 15 سے 20 ہزار جعلی سمیں برآمد ہوئی ہے، واٹس ایپ نمبر فروخت کیے جارہے ہیں، غیر قانونی سموں کا استعمال جرائم کی وارداتوں میں ہوتا ہے، تمام کمپنیوں کے نمائندے غیر قانونی سمز کھولنے میں ملوث تھے۔
بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہونے کا انکشاف،نادرا کا بیان بھی سامنے آ گیا
انہوں نے انکشاف کیا کہ سیلی کون کے ذریعے سم کھلوائی جاتی ہیں، کسی اور کے نام پر کھلنے والی سم بھتے اور اغوا کی وارداتوں میں بھی ملوث پائی گئی ہیں، کسی کے کاروبار کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، مگر ملک کو نقصان پہنچا کر کوئی کاروبار نہیں ہونا چاہیے، پی ٹی اے کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا گیا ہے، ایف آئی اے اس دھندے میں ملوث افراد کو کسی صورت نہیں چھوڑے گی۔
عمران ریاض کا کہنا تھا کہ موبائل کمپنیوں کی فرنچائز کے مالکان غیر قانونی سمز کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں، سائبر کرائم کا نیا آپریشن انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے خلاف ہوگا، انٹرنیٹ کمپنیاں اپنے ایس او پیز کو درست کریں، ملک بھر کی کمپنیوں کو ہم نے 2 ہفتوں کا وقت دیا ہے جنہوں نے جعلی سمیں رجسٹرڈ کی ہیں انہیں ہمارے حوالے کریں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض نے کہا کہ فرنچائز اونرز کے خلاف نہیں ہیں، ہماری سائبر آئی انہیں واچ کر رہی ہے، فرنچائز آپریٹرز ٹارگٹ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، پہلے یہ کام فرنچائز میں بیٹھ کر ہوتا تھا اب ان لوگوں نے پرائیوٹ جگہیں لے لی ہیں، فی الوقت ٹی ایس ایس مینیجر ہماری ایف آئی آر میں ذمہ دار ہیں دوسرے مرحلے میں ایریا مینیجر کو طلب کریں گے۔
افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے، آرمی چیف
انہوں نے کہا کہ میں یہ الزام نہیں لگاؤں گا کہ اس میں ٹاپ مینیجمنٹ شامل ہے، ہماری ایف آئی ار کم درج ہونے کی وجہ یہ ہے کہ لوگ کورٹ کچہری سے بچنا چاہتے ہیں اس لیے ایف آئی آر فائل نہیں ہوتیں، ہراسمنٹ ہمارے پاس دوسرے نمبر پر ہے اس میں کمی آئی ہے، فنانشل فراڈ پہلے نمبر ہے، آگاہی مہم کے ذریعے ہراسمنٹ کے کیسز میں کمی آئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس کے دوران بتایا تھا کہ نادرا کا ڈیٹا ہیک ہونے کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوا ہے بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہونے سے ہیکرز باآسانی فراڈ کرتے ہیں، مالی فراڈ کے کیس آتے ہیں تو جب کسی کو پکڑتے ہیں تو کوئی بوڑھا شخص یا خاتون ہوتی ہے۔
پٹرول پمپس کی بندش ، ریسکیو کے ادارے بھی پریشان
چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس کو بتایا تھا کہ پی ٹی اے نے کسی بھی موبائل فون کمپنی کو ڈور ٹو ڈور سم فروخت کرنے اجازت نہیں دی غیر قانونی سمز کی فروخت میں ایک سال میں چھ سو فیصد کمی آئی ہے، پاکستان میں آنکھوں کا ڈیٹا بیس موجود نہیں ہے غیر قانونی طریقے سے لوگوں کے انگوٹھے کے نشان لئے جاتے ہیں،اب انگوٹھا کے نشان والے معاملہ کو ختم کرنے کیلئے انگلیوں کے دو آپریٹرز کو ایک سال میں 10 کروڑ اور 5 کروڑ جرمانہ کیا ہے 5 لاکھ 36 ہزار سمز کو بلاک کیا گیا ہے جب کہ موبائل آپریٹرز نے فرنچائزز کو 2 کروڑ 30 لاکھ جرمانہ کیا ہے26 ہزار غیر قانونی سمز کی صرف رواں سال اکتوبر میں نشاندہی کی گئی ہے جس کی فروخت روکنے کیلئے پی ٹی اے نے کیا اقدامات کئے گئے ہیں مالی فراڈ کا میسج بھیجنے والوں کے خلاف پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر شکایت کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب نادرا نے ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے کے قائمہ کمیٹی میں دیئے گئے بیان پرتردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا بائیومیٹرک ڈیٹا مکمل طور پرمحفوظ ہے، ڈیٹا ہیک نہیں ہوا، اس سے متعلق بیان غلط فہمی اورناسمجھی پرمبنی ہے نادرا نے ایف آئی اے سےغیرضروری اورغلط بیانی پروضاحت طلب کر لی ہے۔