وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے حوالہ ہنڈی میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ایف آئی اے ترجمان کے مطابق پشاور میں حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاون کے دوران دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے ایک کروڑ 41 لاکھ روپے کی رقم بھی برآمد کی گئی ہے.
جبکہ ترجمان نے بتایا ہے کہ گرفتار کئے جانے والے ملزمان کی شناخت محمد قاسم اور محمد سجاد کے ناموں سے ہوئی ہے جو کہ بغیر لائسنس کے منی چینجر کا کاروبار کر رہے تھے اور ترجمان نے مزید یہ بھی بتایا کہ ملزموں کے خلاف فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دوسری جانب عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزرتے وقت کے ساتھ پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے کے ذیلی ادارے نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائم کی جانب سے سائبر جرائم کے متعلق ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کوئی جرم جو کمپیوٹر یا کسی اور ڈیجیٹل ڈیوائس سے انٹرنیٹ کے ذریعے کیا گیا ہو وہ سائبر جرم سمجھا جاتا ہے اور ان سائبر جرائم کی ایک لمبی فہرست بھی دی گئی ہے جن کے تحت ہیکنگ یعنی کسی کے کمپیوٹر یا ڈیجیٹل ڈیوائس میں مالک کی مرضی کے بغیر داخل ہونا، ڈیوائس کو نقصان پہچانا، وہاں سے معلومات چوری کرنا، کسی ویب سائیٹ کو ہیک کرنا اور کریک کرکے اس کی شکل تبدیل کرنا یا پھر کسی کو آن لائن ہراساں کرنا، دھمکی دینا یا ان کی معلومات چوری کرنا سائبر جرائم میں آتا ہے۔
علاوہ ازیں چائلڈ پورنوگرافی، کسی کو انعام نکلنے جیسے دھوکے بازی کی ای میل یا سپیم ای میل، یا ای میل کے ساتھ کوئی خطرناک وائرس بھیجنا، کسی فرد کی معلومات، پاس ورڈ چوری کرنا یا کسی فرد کی شناخت چوری کرکے استعمال کرنا بھی سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ کسی فرد کو آن لائین بدنام کرنا، مالی فراڈ سمیت کئی جرائم سائبر کرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ پاکستان میں ان جرائم پر کئی قوانین بھی موجود ہیں، جن میں بھاری جرمانے کے ساتھ سزائیں بھی رکھی گئی ہیں۔