فکر نہ کریں تبدیلی جو آگئی ہے۔۔۔۔۔۔۔تحریر ناصر علی تنولی۔۔۔

0
113

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جب سے آئی ہے صوبہ ڈویثرن ضلع اور تحصیل میں تبدیلی آگئی ہے سرکاری محکمے اتنی دلجوئی سے کام کرتے ہیں جیسے ان اداروں میں اچانک سے فرشتے آگئے ہیں لوگ ان سے انتہائی خوش ہیں اور ہر طرف خوشحالی ہر طرف سکون ہر طرف ایمانداری اور  سچائی نظر آرہی ہیں۔مگر صرف سوشل میڈیا پر  اور یہ سب کیوں نہ ہو ۔تبدیلی جو آگئی ہے

ہاں جی تبدیلی نے سب کو تبدیل کر دیا ہے صوبہ کے پی کے میں  وزیر اعلی کا سپیشل سوشل میڈیا ونگ بن گیا ہے وہی پر وزیر اعلی نے اس ونگ سے اٹھا کر کچھ لوگوں کو پورے صوبے میں اداروں کے فیس بک اکاونٹس اور ٹویٹر اکاونٹ چیک کرنے کا کام سونپ دیا ہے اور سوشل میڈیا ونگ سے لئے گئے شیر جوانوں میں سے ایک شحص کو سرکاری طور پر نوٹفکیشن جاری کرکے پورے صوبے میں سرکاری اداروں پر سربراہ بنا دیا ہے اب وہ لوگ چیک کریں گے کہ  سرکاری محکمے میں سوشل میڈیا پر کون کتنا کارکردگی دیکھاتا ہے گراونڈ پر کام ہو نہ ہو سوشل میڈیا پر کام ہونا چاہئے کیونکہ۔تبدیلی جو آگئی ہے

صوبہ KPK میں ڈویثرن لیول پھر ضلع اور تحصیل میں سرکاری اداروں میں بیٹھے افسران کو سپیشل ٹاسک دیا جاتا ہے کہ آپ نے کتنے گراں فروشی پر جرمانے کرنے ہیں آپ نے کتنی غیرقانونی فیکٹریوں کو سیل کرنا ہے آپ نے سبزی فروٹ کے ریٹ چیک کرنے ہیں زائد کرایہ لینے والوں کو لگام ڈالنی ہے پٹواریوں کے آفس وزٹ کرنا ہے یا پھر کرپشن روکنے کے لئے کام کرنا ہے یا کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے کام کرنا ہے ۔۔۔اور پھر یہ سارے کام بلکل ٹھیک طریقے سے ہوتے ہیں اور اوپر تک پتہ چلتا ہے کہ سب اچھا ہے عوام بھی خوش ہے مگر یہ سب ہو رہا ہے صرف سوشل میڈیا پر ۔۔کیونکہ تبدیلی جو آگئی ہے

ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے ہدایات جاری ہوتی ہیں اسسٹنٹ کمشنرز جاتے ہیں مگر جرمانہ ہوتا ہے ایک غریب ریڑی بان پر ۔جرمانہ ہوتا ہے ایک چھوٹی سی کریانہ کی دکان پر۔ جہاں غریب بچوں کے لئے سستی ٹافیاں رکھی ہوتی ہیں ۔جرمانہ ہوتا ہے سبزی منڈی کے باہر ایک چھابڑی فروش پر ۔ جرمانہ ہوتا ہے چینی کے بڑے ڈیلر کے گودام کے ساتھ جڑے ایک غریب مسکین دکاندار پر ۔جس کے پاس پانچ کلو چینی رکھی ہوتی ہے ۔اور یہ سب ہونا بھی چاہئے کیونکہ تبدیلی جو آگئی ہے۔

مجال ہے کہ کبھی سبزی منڈی میں افسران کسی آڑھتی پر ہاتھ ڈالیں یا جرمانہ کریں ۔کیا مجال ہے کہ کبھی چینی کے بڑے ڈیلر کو جرمانہ کیا جائے ۔کوئی مزاق تو نہیں ہے یہاں تو اب قانون کی بالادستی ہے ۔مجال ہے کہ کسی آٹے کی مل پر چھاپہ پڑے یا جرمانہ ہو ۔وہ ملاوٹ کریں یا وزن کم دیں کوئی نہیں پوچھے گا کیونکہ ۔تبدیلی جو آگئی ہے ۔

جب سے ایمانداروں کی حکومت آئی ہے ہر کام ایک دم ہوتا ہے۔ ہر ادارے کے افسران بزرگوں کو اپنی کرسی پر بیٹھاتے ہیں۔ خواتین کی عزت کی جاتی ہے۔ بچوں کو جوس پلائے جاتے ہیں ۔ اور یہ سب کام ہوتے ہیں صرف سوشل میڈیا پر ۔کیونکہ تبدیلی جو آگئی ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حکومت میں ہر ادارے کی کارکردگی سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ اچھی تصاویر لگانے  سے دیکھی جاتی ہے اور اسی کارکردگی پر پروموشن بھی کی جاتی ہے۔ اور یہ سب کیوں نہ ہو تبدیلی جو آگئی ہے۔

موجودہ حکومت میں مہنگائی انتہائی زیادہ ہے ۔ ہر طرف لاقانونیت ہے ہر طرف لوگ احتجاج کر رہے ہیں حکومتی وزیروں اور مشیروں پر کرپشن کے الزامات لگ رہے ہیں کمائی ہو رہی ہے مگر پوچھے گا کوئی نہیں کیونکہ تبدیلی جو آگئی ہے۔

حکومتی مشیروں کے رشتہ دار سرکاری ملازمتوں کے حق دار بن رہے ہیں NHA ہو یا CNW یا پر PWD

ہر جگہ سے اپنے بھانجوں پتیجوں دامادوں کو نوازہ جارہا ہے ہر جگہ روڈوں پلوں سرکاری عمارات کے ٹھیکے اپنوں کو دئے جارہے ہیں اور یہ سب کیوں نہ ہو ۔تبدیلی جو آگئی ہے

اور سب جب صحافی یا کوئی عام شہری ان سب چیزوں کو سامنے لائیں تو حکومتی مشیروں اور وزیروں کے بیٹے بھانجے بتیجے اور چند پیسے دے کر لوگوں کو رکھا جاتا ہے اور فیک اکاونٹ سے لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں کیونکہ تبدیلی جو آگئی ہے۔

اور اس تبدیلی نے ہر طرف عوام کی چیخیں نکال دی ہیں ہر طرف شور ہے مہنگائی مہنگائی کے نعرے لگ رہے ہیں ہر طرف احتجاج ہو رہے ہیں لوگ مر رہے ہیں ادویات مہنگی ہو گئی ہیں غریب کو آٹا تک میسر نہیں لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں ۔اور حکومتی ترجمان اور سرکاری اداروں کے سوشل میڈیا اکاونٹس ایک ہی بات کہ رہے ہیں کہ سب اچھا ہے بعض لوگ حکومت کو بدنام کرنے کے لئے پراپیگنڈے کر رہے ہیں عوام خوش ہے

ہر طرف امن ہے خوشحالی ہے۔۔۔۔۔اور یہ سب کچھ کہنے والے سچے ہیں بلکل سچے اور عوام جھوٹی ۔۔۔کیونکہ تبدیلی جو آگئی ہے ۔۔۔۔۔اور ایسا لگتا ہے کہ  2023 کے الیکشن میں عوام اس تبدیلی کو ایسی جگہ پھینک کر آئیں گے جہاں سے یہ آواز پھر نہیں آئے گی۔۔۔۔۔۔تبدیلی جو آگئی ہے۔۔۔۔

https://twitter.com/NATanoli007?s=09

Leave a reply