ایف آئ آر اور قانونی پہلو !! تحریر:ایڈوکیٹ عبدالمجید مہر

0
40

ہمارے معاشرے میں جہاں نفسا نفسی کا دور ہے وہیں ہر بندہ جلد بازی کے چکر میں رہتا ہے ،کوئ امیر ہونا چاہتا ہے تو وہ بجائے محنت کرنے کے سوچتا ہے کہ میں بس کسی طریقے سے جلدی امیر ہوجاوں پھر وہ یقینن جلدی امیر ہونے کے چکر میں غلط کاموں میں پڑجاتا ہے جس سے اسے شائد کچھ وقتی فائدہ ہو لیکن آخرکار ایسی جگہ پھنستا ہے جہاں سے نکلنے کا کوئ راستہ نہیں بچتا ،اسی طرح ہمارے ملک میں لوگ انصاف کے حصول کے لئے بھی بہت جلد بازی سے کام لیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بس میں عدالت پہنچوں تو جج صاحب میرے حق میں فیصلہ دیئے بیٹھے ہوں
اسی جلد بازی کے چکر میں اور جن سے دشمنی ہوتی ہے ان کو ذیادہ سے ذیادہ نقصان پہنچانے کے ارادے سے وہ سب سے پہلی غلطی FIRدرج کرواتے وقت کر بیٹھتا ہے
ایف آئ آر کا یہ اصول ہے جتنی سوچ سمجھ کر اور اصل حقائق ،اور فوری طور پر درج کروائ جائے ،جن ١/٢ لوگوں نے آپ کو نقصان پہنچایا صرف ان کے نام اور بلکل سچے حقائق درج کروانے چاہئیں ،ہمارا جھگڑا کسی ایک بندے سے ہوتا ہے ایف آئ آر میں اس کے مامے،چاچے،تایا،دوستوں ،رشتیداروں سب کے نام دیتے ہیں تاکہ ان کو ذیادہ سے ذیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑے حالانکہ معاملہ عدالت جانے کے بعد کافی حد تک اس کے الٹ ہوجاتا ہے
ایک بات رکھیں شک کا فائدہ ہمیشہ ملزم کو دیا جاتا ہے
آپ ایف آئ آر میں جتنی من گھڑت کہانیاں لکھیں گے اتنا ہی آپ کا نقصان ہے
پہلے تو کسی بھی معاملے پر تمام اصل حقائق اور آپ سے جو ذیادتی ہوئ وہ لفظ بہ لفظ درج کروائیں
کئ بار ایسا ہوتا ہے آپ کے سامنے والی پارٹی بڑی اثر رسوخ والی ہے تو پولیس آپ کی ایف آئ آر درج نہیں کرتی یا ٹال مٹول سے کام لیتی ہے تو آپ فوری طور عدالت جاسکتے ہیں اور عدالت حکم جاری کرے گی کہ ان کی ایف آئ آر درج کی جائے
ایف آئ آر کے بعد اگر جرم قابل ضمانت ہیں تو کئ لوگ فوری اپنی ضمانت کروالیتے ہیں ،ضمانت کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ ملزمان عدالت سے بری ہوگئے
اس موقع پر آپ نے ہمت نہیں ہارنی ہوتی اور نا ہی مایوس ہونا ہے بلکہ صبر سے کام لیں اپنے موقف پر جو کہ سچائ پر مبنی ہو پر ڈٹے رہیں تو یقینن آپ کو انصاف ضرور مل کر رہے گا
کوشش کریں ایف آئ آر درج کرواتے وقت کسی وکیل کو اپنے ساتھ لے جائیں یا درخواست اس سے لکھوالیں تاکہ وہ تمام قانونی پہلووں سے آپ کی بہتر طریقے سے مدد کرسکے ،کیونکہ
کئ بار کیس کمزور کرنے کے لئے پولیس ایف آئ آر کو کافی کمزور بنادیتی ہے جس کا بھی نقصان یقینن آپ کو ہی بھگتنا پڑتا ہے
پھر کورٹ میں سارا معاملہ پولیس انویسٹیگیشن /پراسیکیوشن ،گواہاں اور ثبوتوں کی بنیاد پر چلتا ہے
اور ظاہر سی بات ہے عدالتوں میں ہزاروں کیسز ہوتے ہیں اس لئے ہر کیس چند دنوں میں حل ہونا بہت مشکل ہوتا ہے اس کے لئے حکومت کو عدالتوں /ججز کی تعداد میں یقینن اضافہ کرنے کی ضرورت ہے
جلد بازی سے ہرگز کام لینے کی کوشش نا کریں
اگر آپ کا کیس جائز ہے سچ پر مبنی ہے تو تھوڑی دیر ہی سہی انصاف آپ کو ضرور ملے گا

Leave a reply