نیشنل فلڈ ریسپانس کورڈینیشن سنٹر کا کہنا ہے کہ سیلاب زادہ علاقوں میں امدادی و ریسکیو آپریشن جاری ہیں.
نیشنل فلڈ ریسپانس کورڈینیشن سنٹر کے مطابق: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران انفراسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ تام کل نقصان شدہ میں 6674.7 کلومیٹر سڑکیں اور 269 پلیں جن پر کام جارہی ہے، اعلامیہ کے مطابق: سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں سندھ کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع ہیں جن میں قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیرپور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ اور بدین شامل ہیں۔ جبکہ بلوچستان کے اضلاع میں کوئٹہ، نصیر آباد، جعفرآباد، جھلماگسی، بولان، صحبت پور اور لسبیلہ شامل ہیں۔ اور
کے پی کے دیر، سوات، چارسدہ، کوہستان، ٹانک اور ڈی آئی خان اور پنجاب میں ڈی جی خان اور راجن پور شامل ہیں۔
صحت کے حوالے سے اب تک 300 سے زائد میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جن میں ملک بھر میں 120,785 سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا ہے اور 3-5 دن کی مفت ادویات فراہم کی گئی ہیں۔
این ایف آر سی سی کے مطابق: اب تک 498 آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹر مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے روانہ کیے جا چکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں9 طیاروں نے اڑان بھری اور کئی پھنسے ہوئے افراد کو نکالا اور 6.35 ٹن امدادی سامان سیلاب متاثرین تک پہنچایا۔ مزید یہ کہ اب تک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 4483 پھنسے ہوئے افراد کو نکالا جا چکا ہے۔
ان ایف آر سی سی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاک فضائیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے 4848 خیمے، 288071 فوڈ پیکجز، 2775 ٹن راشن فراہم کیا ہے۔ مزید یہ کہ پی اے ایف نے 45 میڈیکل کیمپس قائم کیے ہیں جہاں اب تک 51840 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔ 20 ٹینٹ سٹی اور 54 ریلیف کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔ پی اے ایف نے 241 اڑانیں بھی کیں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 1521 افراد کو نکالا۔