اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، سال 2024 کے دوران ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں 11.58 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری سے نومبر 2024 تک بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 2.05 ارب ڈالر رہا، جو کہ سال 2023 کے ابتدائی 11 مہینوں میں 1.84 ارب ڈالر تھا۔ اس طرح، 2024 کے دوران بیرونی سرمایہ کاری میں تقریباً 21.34 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق، نجی شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری میں 23 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جس سے نجی شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 2.25 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس میں سب سے زیادہ اضافہ نجی شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی صورت میں ہوا ہے، جو 31 فیصد بڑھ کر 3.41 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔ اس کے علاوہ، نجی شعبے سے براہ راست سرمایہ کاری کے اخراج میں بھی 93.5 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 1.04 ارب ڈالر بیرون ملک منتقل ہوئے۔
اسٹاک مارکیٹ اور حکومتی شعبے میں سرمایہ کاری کا تجزیہ
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سال 2024 کے ابتدائی گیارہ مہینوں میں اسٹاک مارکیٹ سے 10.77 کروڑ ڈالر نکالے گئے۔ اوسطاً، اس دوران ہر ماہ 98 لاکھ ڈالر کی رقم نکالی گئی۔ اس کے ساتھ ہی حکومتی شعبے میں بھی بیرونی سرمایہ کاری کے اخراج میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں ذکر کیا گیا کہ سرکاری شعبے سے 19.86 کروڑ ڈالر نکالے گئے، جبکہ سرکاری شعبے سے ماہانہ اوسط اخراج 1.8 کروڑ ڈالر رہا۔
اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2024 میں بیرونی سرمایہ کاری کا بہاؤ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے، خصوصاً نجی شعبے میں براہ راست سرمایہ کاری کی شکل میں۔ تاہم، حکومتی اور اسٹاک مارکیٹ سے سرمایہ کاری کا اخراج تشویش کا باعث بنا ہے، جو ملک کی اقتصادی صورتحال اور بیرونی سرمایہ کاروں کی مستقبل کی حکمت عملی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں بیرونی سرمایہ کاری میں ہونے والے اضافے کو پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک مثبت علامت قرار دیا گیا ہے، لیکن ساتھ ہی اس بات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے کہ حکومتی اور نجی شعبے کو بیرونی سرمایہ کاری کے اخراج کی وجوہات کا جائزہ لے کر اسے روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔