فرانس نے بھی چینی ایپلیکیشن ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی-
باغی ٹی وی: فرانس کی پبلک سیکٹر ٹرانسفارمیشن اور سول سروسز کی وزارت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حکومت کی طرف سے عائد کی گئی پابندی پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا فرانس نے جمعہ کو اعلان کیا کہ اس نے ڈیٹا کی ناکافی حفاظتی اقدامات کے بارے میں تشویش کی وجہ سے پابند ی عائد کی جا رہی ہے-
یہ اقدام مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ کے بارے میں خدشات کے درمیان جمہوری ممالک میں ٹِک ٹاک پر اسی طرح کی پابندیوں کے بعد ہے۔ لیکن فرانسیسی فیصلے میں دوسرے پلیٹ فارمز کو بھی شامل کیا گیا جو بڑے پیمانے پر سرکاری عہدیداروں، قانون سازوں اور خود صدر ایمانوئل میکرون کے ذریعہ استعمال ہوتے ہیں۔
فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین اور انتظامیہ کی سائبر سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کی جانب سے ملازمین کے پروفیشنل فون پر ٹک ٹاک جیسی ’ری کریئشنل‘ ایپلی کیشنز کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فرانسیسی وزیر برائے تبدیلی اور پبلک ایڈمنسٹریشن، سٹینسلاس گورینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’تفریحی‘‘ ایپس اتنی محفوظ نہیں ہیں کہ ریاستی انتظامی خدمات میں استعمال کیے جا سکیں یہ ڈیٹا کے تحفظ کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں-
پابندی کی نگرانی فرانس کی سائبر سیکیورٹی ایجنسی کرے گی بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کن ایپس پر پابندی ہے لیکن یہ نوٹ کیا گیا کہ یہ فیصلہ دیگر حکومتوں کی جانب سے ٹِک ٹاک کو نشانہ بنانے کے اقدامات کے بعد آیا۔
گورینی کے دفتر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ پابندی میں ٹویٹر، انسٹاگرام، نیٹ فلکس، کینڈی کرش جیسی گیمنگ ایپس اور ڈیٹنگ ایپس بھی شامل ہوں گی۔
حکام کے مطابق فرانس کے یورپی اور بین الاقوامی پارٹنرز کی جانب سے چینی ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ اور استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی، سکیورٹی خدشات کے بنا پر فرانس نے بھی ایپلی کیشن پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے تاہم پروفیشنل معاملات میں ایپلی کیشن کے استعمال کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا، کینیڈا، برطانیہ، نیدرلینڈ، بیلجیئم اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک کی جانب سے ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی۔