فرانسیسیوں نے مسلمانوں کا قتل پہلی مرتبہ نہیں بلکہ ماضی میں بھی لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا:مہاتیرمحمد
پیرس:فرانسیسیوں نے مسلمانوں کا قتل پہلی مرتبہ نہیں بلکہ ماضی میں بھی لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا:اطلاعات کے مطابق مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو غصے ہونے اور لاکھوں فرانسیسیوں کا قتل عام کرنے کا حق ہے، لیکن مسلمانوں نے کبھی ایسا نہیں کیا، نہ ایسا کرنا چاہیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے فرانس میں جمعرات کے روز چرچ پر ہوئے حملے کے بعد کچھ ٹوئٹس کیے جنہیں ٹوئٹر انتظامیہ نے ڈیلیٹ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق اپنے ٹوئٹس میں مہاتیر محمد نے کہا کہ ماضی میں فرانسیسیوں نے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا یوں مسلمانوں کو غصہ کرنے اور لاکھوں فرانسیسیوں کو قتل کر کے بدلہ لینے کا حق ہے۔ لیکن مسلمانوں نے ایسا نہیں کیا، کسی کو بھی ایسا نہیں کرنا چاہیئے۔
مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ غصے میں مبتلا لوگوں کا تعلق چاہے کسی بھی مذہب سے ہو، وہ قتل عام کرتے ہیں، ماضی میں فرانسیسی لوگ ایسا کر چکے، لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔
مہاتیر محمد کہتے ہیں کہ اب جیسے آپ لوگ کچھ لوگوں کے اقدام کا الزام تمام مسلمانوں پر لگا رہے ہیں، تو اس اصول سے تو پھر ماضی میں ہوئے مسلمانوں کے قتل عام پر لاکھوں فرانسیسیوں کو بھی قتل کر دیا جانا چاہیئے۔ تاہم مجموعی طور پر مسلمانوں نے ایسے واقعات پر بدلہ لینے کو ترجیح نہیں دی، ایسے ہی فرانس کو بھی بدلہ لینے کی باتیں کرنے کی بجائے اپنے لوگوں کو سمجھانا چاہیئے کہ دوسرے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کی دل آزاری کرنا آزادی اظہار رائے قرار نہیں دیا جا سکتا۔ واضح رہے کہ فرانسیسی میڈیا کے مطابق جمعرات کی صبح نیس شہر میں ایک حملہ آور نے لوگوں پر چاقو سے حملہ کردیا جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور متعدد دیگرزخمی ہوگئے۔نیس کے میئر کرسٹیان استروسی نے بتایا کہ مشتبہ حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا ۔ انہو ں نے مزید بتایا کہ یہ بظاہر ایک دہشت گردانہ حملہ تھا جو شہر کے نوٹرے ڈیم چرچ کے پاس پیش آیا۔