کل سے آج تک:فوزیہ عمران کے منفی رویے کومثبت ثابت کرنے کے لیے سرتوڑکوششیں:مگران میں بھی تضادات

0
50

لاہور:کل سے آج تک:ڈاکٹرفوزیہ عمران کے منفی رویے کومثبت ثابت کرنے کے لیے سرتوڑکوششیں:مگران میں بھی تضادات،اطلاعات کے مطابق کل سے آج تک میڈیا پرایک خبر بہت زیادہ وائرل ہورہی ہے جس میں یہ دعویٰ‌کیا گیا تھا کہ ڈاکٹرفوزیہ عمران نامی خاتون نے وزیراعظم عمران‌ خان کے معاون خصوصی شہبازگل سے اپنی پی ایچ ڈی کی ڈگری لینے سے محض سیاسی وجوہات کی بنا پرانکار کردیا تھا ،

اس خبر کے بعد ڈاکٹرفوزیہ عمران کی ڈیلیٹ شدہ ٹویٹ کا عکس بھی ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا ، دوسری طرف شہباز گل کے ردعمل کو بھی پیش کیا گیا جس میں انہوں نے خاتون کے رویے کو برداشت کرتے ہوئے تنقید نہیں بلکہ یہ کہہ کرنظرانداز کردیا کہ یہ کسی بھی شخص کا حق ہے کہ وہ کسی سے مانوس ہویا نہ

ادھر کل کی یہ اہم ترین ڈویلپمنٹ ابھی جاری تھی کہ ڈاکٹرفوزیہ عمران کے منفی رویےپرپردہ ڈالنے کےلیے من گھڑت تاویلیں بھی کی گئیں ، مزے کی بات یہ ہےکہ”سیانے سچ کہتے ہیں کہ ایک جھوٹ کو چپھانے کے لیے سوجھوٹ بولنے پڑتے ہیں”اور پھرواقعی ایسے ہی ہورہا ہے

بعض میڈیا چینلز کو کچھ اس طرح موقف دیا گیا کہ خاتون نے وقت سے پہلے ڈگری حاصل نہ کرنے کے بارے میں ٹویٹ کیا تھا اور انتظامیہ نے سیکیورٹی اور فیکلٹی آف سوشل سائنسز کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسے یونیورسٹی میں داخل ہونے سے روکیں۔ تاہم، انتظامیہ بعد میں اس کا نام فہرست سے خارج کرنا بھول گئی۔

دوسری طرف یونیورسٹی ترجمان نوید اقبال کہتے ہیں کہ روکنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے ، یہ جھوٹ ہے اورایک غلطی کو چپھانے کے لیے سوبہتان لگائے جارہے ہیں‌

دوسری طرف یہ بھی تاویلیں پیش کی گئیں‌ کہ ” گورنمنٹ سمن آباد کالج برائے خواتین کی اسسٹنٹ پروفیسر لاہور کالج برائےخواتین یونیورسٹی کی طالبہ ڈاکٹرفوزیہ عمران نے مبینہ طور پروزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل سے پی ایچ ڈی کی ڈگری لینے سے انکار کر دیا، سماجی رابطےکی سائٹ پر ان کا پیغام گردش کرتا رہا جس میں انہوں نے لکھا کہ شہباز گل لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی جیسے باوقار ادارےکے کانووکیشن میں مہمان خصوصی بننے کے لائق نہیں، لیکن بعد ازاں یکدم نہ صرف یہ پیغام سائٹ سے غائب ہو گیا ،بلکہ ڈاکٹر فوزیہ عمران نامی کوئی بھی صارف سماجی رابطے کی سائٹ پر نظر ہی نہیں آرہا تھا۔ سمن آباد کالج کی پرنسپل کا کہنا ہےکہ خاتون پروفیسر کا اکاؤنٹ ہیک کیا گیا، انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ لاہور کالج فاروویمن یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ مذکورہ طالبہ پہلے ہی ڈگری وصول کر چکی ہے ، ٹوئیٹر اکاونٹ سے جاری ہونے والے پیغام کی کوئی حیثیت نہیں ہے لیکن کانووکیشن میں اس خاتون کا نام پکارا گیا مگر وہ اسٹیج پرنہ آئیں

اگراس بات کو مان لیا جائے تو پرنسپل کی کل کی اس حوالے سے جو معیاری گفتگو تھی تواس کا مطلب ہے کہ وہ بے بنیاد تھی ،

 

یاد رہے کہ لاہورکالج برائےخواتین یونیورسٹی کے کانووکیشن میں ڈاکٹرفوزیہ نے سیاسی انتہا پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاون خصوصی وزیراعظم شہبازگل سےڈگری لینےسےانکار دیا۔جس کے بعد اہل علم لوگوں کی طرف ڈاکٹرفوزیہ کے اس رویے پرسخت تنقید کی جارہی ہے

یاد رہےکہ آج لاہورکالج فار ویمن یونیورسٹی کے16ویں کانووکیشن کا انعقاد کیا گیا جس کے دوسرےروز مہمان خصوصی شہبازگل تھے ۔

ایسوسی ایٹ پروفیسرپولیٹیکل سائنس سمن آبادکالج ڈاکٹر فوزیہ کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دی جانی تھی تاہم ڈاکٹر فوزیہ نے شہباز گل سے ڈگری نہ لینے سے متعلق ٹویٹ کر دیا۔

 

انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ شہباز گل کانووکیشن کے مہمان خصوصی بننے کے لائق نہیں،اس لئے ان سے ڈگری وصول نہیں کروں گی۔

خاتون کے ڈگری لینے کے انکار پرسوال کا جواب دیتے ہوئے شہباز گل کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت ہے اور ہر ایک کواپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے،ڈگری لینے سے انکار کرنے والی خاتون خواجہ سعد رفیق کی رشتے دار ہے۔

لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کی وائس چانسلر(وی سی ) بشریٰ مرزا نے کہا کہ میری نظر میں کانووکیشن کے مہمان خصوصی شہباز گل بننے کے اہل ہیں اس لیے انکو بلایا،ہر کسی کا اپنا حق ہے، کسی کو زبردستی کچھ نہیں کہ سکتے۔

ادھر ذرائع کے حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹرفوزیہ نے سخت عوامی ردعمل کے بعد یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردی ہے ،

Leave a reply