مفرور مجرم پولیس مقابلے میں ہلاک

4 سال قبل
تحریر کَردَہ

شیخوپورہ (نمائندہ باغی ٹی وی) موٹروے کے کنارے گاؤں فتح پوری میں غریب گھرانے کی لڑکی کومل سے اجتماعی زیادتی کے مقدمے میں ملوث دو ڈاکو بھائی پرویز اور جنید رات گئے سرگودھا روڈ پر مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے دونوں ملزمان 24 گھنٹے قبل پولیس کی حراست سے فرار ہو گئے تھے جبکہ ان کا ایک بھائی ابھی تک پولیس کی حراست میں ہے جس نے بارات کو لوٹنے کی واردات کے دوران کومل سے اجتماعی زیادتی کی تھی
ڈی پی او غلام مبشر میکن نے بتایا ہے کہ 5اور 6 جنوری کی درمیانی شب کو ایک غریب گھرانے کی بارات قصبہ خانقاہ ڈوگراں سے واپس اپنے گاؤں ککڑ گل جا رہی تھی جس میں شامل کومل بی بی کا خاندان ایک رکشہ پر سوار تھا جس کو گاؤں فتح پوری کے قریب روک کر تینوں بھائیوں نے لوٹ لیا اور منت سماجت کرنے اور پاؤں پڑنے کے باوجود دونوں ڈاکوؤں نے کومل کو گھنے درختوں میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسکے والد اور بڑی بہن سمیت خاندان کے 7 افراد کو رسیوں میں جکڑ دیا اور ان کے سامنے بیٹی کومل کے ساتھ کئی گھنٹے تک منہ کالا کرتے رہے جسکے پانچ روز بعد پولیس نے تینوں بھائیوں کو پکڑ لیا جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ ان تینوں بھائیوں نے شیخوپورہ ، گوجرانوالہ ، حافظ آباد سمیت پنجاب کے کئی اضلاع میں ڈکیتی اور راہزنی کی درجنوں وارداتیں کی ہیں اور ایک ملزم جنید چند روز قبل ہی ڈکیتی کیسوں میں ضمانت پر رہا ہو کر آیا تھا

گزشتہ روز پولیس دونوں بھائیوں کو ڈکیتی کی واردات میں لوٹے جانے والے سامان کے برآمدگی کے لیے گاؤں اشیر کے لے جا رہی تھی کہ راستے میں ان کا چار ساتھیوں نے پولیس پارٹی پر حملہ کر کے ان دونوں کو ہتھکڑیوں سمیت چھین لیا اور موٹرسائیکلوں پر بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گے رات گئے یہ دونوں ڈاکو بھائی پرویز اور جنید اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ خانقاہ ڈوگراں کے قریب گاڑیوں کو لوٹ رہے تھے جہاں لوگوں کے اکھٹے ہو جانے پر شیخوپورہ کی طرف موٹر سایئکل پر بھاگ آئے جس کا راستے میںگاؤں اعوان بھٹیاں پرناکہ لگا کر کوئی پولیس پارٹی نے انھیں روکنے کی کوشش کی تو اس دوران انکا پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ ہو گیا جس میں دونوں ملزمان بھائی اپنے 3ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آکر مارے گئے۔
ڈی پی او غلام مبشر میکن کے مطابق فائرنگ کرنے والے تینوں ڈاکوؤں کی تلاش جاری ہے ۔ مرنے والے دونوں بھائیوں کی نعشیں ڈی ایچ کیو ہسپتال پہنچا دی گئ ہیں۔ جو گاؤں اشیر کے کے رہائشی تھے ۔ انھوں نے بتایا کہ ڈاکوؤں کی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی 16 سالہ لڑکی گاؤں ککڑگل کے محنت کش گلزار مسیح کی بیٹی تھی جس سے زیادتی کے واقع کا بعد پاکستان کے علاوہ کئی یورپی ممالک کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے کومل بی بی سے زیادتی پر احتجاج کیا تھا۔

Latest from جرائم و حادثات