اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے کہا ہے کہ اگر پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار ک تسلیم نہیں کرنا تو پھر الیکشن کا مذاق بھی ختم کردیں، اگر سپریم کورٹ پارلیمنٹ کے دائرہ کار میں مداخلت کرے گی تو پھر دوسرے ادارے بھی ان کی حدود میں مداخلت کریں گے،فل کورٹ سے ابہام دور ہوسکتا ہے تو قباحت کیا ہے؟
وائس آف امریکہ کو دیے گئے انٹرویو میں سپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے اوراگرقدغن لگا دی جائے گی کہ صرف وہی قانون سازی ہوگی جو سپریم کورٹ کہے گی پھر تو پارلیمنٹ کی آئینی بالادستی تو ختم ہوگئی، پھر انتخابات کا مذاق ختم کرنا چاہیے اور آئین سازی بھی انہیں (سپریم کورٹ) کو کرنی چاہیے،یہ کہاں کا اصول ہے کہ قانون بھی وہ (سپریم کورٹ) بنائے اوراس پرفیصلے بھی وہی کریں؟
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمان کو سرنگوں کرنے کا رویہ بہت خطرناک ہے،ریاست کے آئینی اداروں کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے،،سپریم کورٹ میں تقسیم آجائے تو پھر عدلیہ نہیں چل سکتی۔ جبکہ راجاپرویزاشرف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججزپربڑی ذمہ داری ہے کہ وہ غور کریں کہ کہیں ان کے طرزِعمل کی وجہ سے ملکی مفاد کو تو نقصان نہیں پہنچ رہا، کہیں ہم اپنی پارلیمان کو خود ہی بے وقت تو نہیں کر رہے جس کے بہت خطرناک اثرات ہو سکتے ہیں،چیف جسٹس اداروں میں ٹکراؤ کے ماحول میں کمی لائیں، حکومت بھی ہٹ دھرمی ترک کرے اورعدلیہ کو پارلیمان سے جواب الجواب نہیں دیا جانا چاہئے۔
اسپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ جب وکلا تنظیمیں اورسیاسی جماعتیں یہ مطالبہ کررہی تھیں کہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے معاملے کو سننے کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے تواس میں کیا قباحت تھی کہ تین یا سات کی بجائے17 ججز اسے سن لیتے،اگراتنی سے بات سے ابہام دورہوسکتا ہے تو فل کورٹ کیوں نہیں بنایا گیا۔
راجا پرویزاشرف نے آرمی چیف کی قیادت میں عسکری حکام کی جانب سے قومی اسمبلی اراکین کو قومی سلامتی کے حوالے سے بریفنگ پرکہا کہ جنرل سید عاصم منیرنے بہت واضح انداز میں ملک کو درپیش خطرات اوران سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پربریفنگ دی ہے جو کہ قانون دانوں کے لیے باعثِ اطمینان تھی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج
جماعت اسلامی سےمذاکرات،عمران خان کی ہدایات پر پی ٹی آئی کی تین رکنی کمیٹی قائم
بھارتی مسلمان رکن اسمبلی کوبھائی سمیت پولیس حراست میں ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں ماردی گئیں
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے جس طرح آئین کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا، اس قسم کے خیالات رکھنے والی قیادت کی پاکستان کی فوج کو بہت ضرورت ہے۔ اس سوال کہ آرمی چیف کا موجودہ حالات میں پارلیمنٹ آنا کیا عدلیہ کو کوئی پیغام تھا؟ کہ جواب میں پرویزاشرف نے کہا کہ عسکری قیادت پہلے بھی پارلیمنٹ آتی رہی ہے اور قومی سلامتی کے امور سے آگاہ کرتی رہی ہے۔








