پورا چاند خودکشیوں کے رجحان میں اضافہ کردیتا ہے،تحقیق

کہتے ہیں کہ پورا چاند انسانوں اور شاید دیگر جانداروں میں پراسرار تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے جبکہ حال ہی میں ماہرین ارضیات نے چاند اور دیگر سیاروں کی حرکت کے دنیا میں زلزلوں کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی تھی تاہم اب ایک اور تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا ہےکہ پورا چاند خودکشیوں کے رجحان میں اضافہ کردیتا ہے-

باغی ٹی وی: انڈیانا یونیورسٹی میں کالج آف میڈیسن کے ماہر نفسیات نے معلومات کی مانیٹرنگ اور تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا کہ پورے چاند کے ہفتے کے دوران خودکشی سے ہونے والی اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے سائنسی جریدے "ارتھ” کے مطابق تحقیق، جو جرنل ڈسکور مینٹل ہیلتھ میں شائع ہوئی انڈیانا میں ماریون کاؤنٹی کورونر کے دفتر سے 2012-2016 کے دوران ہونے والی خودکشیوں کے بارے میں ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

جعلی مکھیوں سےاصلی مکھیوں کواپنی طرف راغب کرنے والا پھول

تحقیق میں بتایا گیا کہ پورے چاند کے ہفتے کے دوران 55 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں خودکشیوں کے رجحان میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔ ماہر نفسیات نے اس حوالے سے خودکشیوں کے دن اور مہینوں کے اوقات کو بھی مدنظر رکھ کر نتائج مرتب کیے ہیں۔

ماہر نفسیات نے اپنی تحقیق میں پایا کہ خودکشی کا رجحان اکثر دوپہر 3 سے 4 بجے کے درمیان ہوتا ہے۔ اس طرح اس کا تعلق دن بھر کے دباؤ سے ہوسکتا ہے۔ اس وقت کم روشنی کا آغاز ہوتا ہے۔ سرکیڈین جینز اور کورٹیسول کا اظہار بھی کم ہو جاتا ہے۔ ستمبر میں خود کشیاں بڑھ جاتی ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ جب بہت سے لوگ اپنی گرمیوں کی تعطیلات کے اختتام سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ یہ صورت حال بھی تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

مطالعہ کے سرکردہ مصنف ڈاکٹر الیگزینڈر نے کہاکہ ہم اس مفروضے کا تجزیہ کرنا چاہتے تھے کہ پورے چاند کے ارد گرد خودکشیوں میں اضافہ ہوتا ہے یا نہیں۔ ہمیں اس بات کا تعین کرنا چاہیےکہ آیا ان اوقات میں زیادہ خطرے والے مریضوں کی زیادہ دیکھ بھال کی جانی چاہیے یا نہیں۔

پچر پلانٹ کی طرح دو نئے گوشت خور پودے دریافت

ڈاکٹر الیگزینڈر نیکولیسکو نے کہا کہ خودکشی کے لیے خون کے بائیو مارکر کی فہرست کی جانچ کی گئی۔ خودکشی کے بائیو مارکر پورے چاند کے دوران خودکشی کی پیش گوئی کرتے ہیں۔ دن کے عین نصف النھار کے گھنٹے اور سال کے ایسے سب سے زیادہ متحرک مہینوں کا پتہ لگایا گیا جب خود کشی کا رجحان پیدا کرنے والے جین زیادہ مقدار میں ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ وہ جین ہیں جو جسم کی اندرونی گھڑی کو منظم کرتے ہیں۔ اسے سرکیڈین کلاک بھی کہا جاتا ہے۔ جانچ کے دوران ہم نے یہ بھی پایا کہ الکحل کے استعمال کی خرابی میں مبتلا افراد یا افسردہ لوگوں کو اس وقت کے دوران زیادہ خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

نکولیسکو نے کہا کہ پورے چاند سےخارج ہونے والی بڑھتی ہوئی روشنی اس عرصے کے دوران خودکشیوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ محیطی روشنی جسم کی سرکیڈین تال میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے طبی نقطہ نظر اور صحت عامہ کے نقطہ نظرسےہمیں اس مطالعہ میں کچھ اہم پیغامات ملے ہیں، زیادہ خطرہ والے مریضوں کی ممکنہ طور پر پورے چاند کے ہفتے، دوپہر کے آخر میں اور شاید ستمبر کے مہینے میں زیادہ قریب جانچ کی جانی چاہیے-

دنیا بھر میں ارب پتی افراد کی تعداد اور ان کی مجموعی دولت میں کمی

Comments are closed.