لاہور: مائرہ کی پاکستان آنے اور جان سے ہاتھ دھونے کی کہا نی بہت دلچسپ اور عبرتناک ہے ٗ وہ دو ماہ قبل ایک کزن کی شادی میں شرکت کیلئے اپنی والدہ کے ہمراہ پاکستان آئی ٗ یہاں پر اس کا دوستوں کا ایک گروپ بن گیا اور اس نے فیصلہ کیا کہ وہ کچھ عرصہ مزید لاہور میں رہنا چاہتی ہے کیونکہ اسے لاہور زندگی بہت اچھی لگی ٗ اس کی والدہ واپس برطانیہ چلی گئی مگر مائرہ یہاں ہی رک گئی مگر اسی دوران پاکستان برطانیہ کی ریڈ لسٹ میں شامل ہو گیا۔
لاء گریجوایٹ مائرہ ذوالفقار قتل کیس کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آ گئے ،اطلاعات کے مطابق ڈیفنس بی کے علاقے میں قتل ہونے والی لاء گریجویٹ لڑکی مائرہ ذوالفقار قتل کیس کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آ گئے۔
ذرائع کے مطابق مائرہ کی اقراء، ظاہر جدون اور سعد امیر سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی۔ تینوں دوستوں کے کہنے پر مائرہ نے انکے پاس رہائش رکھی تھی۔ مقتولہ مائرہ جج بننا چاہتی تھی۔ جج بننے کے لیے پاکستان میں وکالت کی پریکٹس کرنا چاہتی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ڈیفنس میں قتل ہونے والی 26 سالہ مائرہ کے کیس میں مزید اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پولیس نے مقتولہ اور اس کی دوست اقرا کا موبائل فون ڈیٹا حاصل کر لیا۔بلجیم پاسپورٹ رکھنے والی مائرہ کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق مقتولہ کے والدین کی آج یا کل پاکستان آمد متوقع ہے۔ پولیس کی مختلف ٹیمیں قتل کے محرکات جاننے کے لیے کام کررہی ہیں۔دوسری جانب پولیس نے مقتولہ مائرہ اور اس کی دوست اقرا کےموبائل فون کاریکارڈ بھی حاصل کر لیا ہے۔
یاد رہے اس سے قبل لاہور کے علاقے ڈیفنس میں جواں سالہ لڑکی کے قتل میں پولیس نے مقدمہ میں نامزد 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔پولیس نے مقتولہ کے چچا کے بیان پر چار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا تھا۔
یہ بھی خبریں گردش کررہی ہیں کہ اس واقعہ سے قبل کچھ محرکات اس قسم کے بھی ہیں جن کےمطابق عالمی وبا کے بڑھتے کیسز کے بعد اگر مائرہ پاکستان سے برطانیہ جاتی تو اسے دس دن کیلئے قرنطینہ میں رہنا پڑنا تھا اور ساتھ ہی 3 لاکھ 71 ہزار روپے برطانوی حکومت کو ادا کرتے تھے ٗ مائرہ کے مطابق یہ دس دن کیلئے کسی برے ہوٹل میں رہنے کیلئے بہت زیادہ پیسے ہیں ٗ مائرہ نے یہ پیسے بچانے کیلئے پاکستان میں مزید کچھ عرصہ رہنے کا فیصلہ کیا۔
مگر یہ فیصلہ ماہرہ کیلئے بہت برا ثابت ہوا کیونکہ اسی دوران اس کے دوستی کے گروپ میں کچھ لوگوں نے اسے ہراساں کرنے شروع کر دیا ٗ ماہرہ نے اس ہراسانی کیخلاف لاہور کے پولیس سٹیشن میں تین درخواستیں دیں مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا ٗ مائرہ انتظار میں تھی کہ شاید اگلے ماہ برطانیہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں سے نکال دے اور وہ پیسے بچا کر برطانیہ واپس چلی گئی ٗ مگر ایسا نہ ہو سکا اور پیر مائرہ کو ڈیفنس کے ایک گھر میں اس کے کمرے میں صبح سحری کے بعد قتل کر دیا گیا
ایف آئی آر کے مطابق ظاہر جدون اور سعد امیر بٹ ماہرہ کے ساتھ شادی کے خواہش مند تھے۔ مقتولہ ماہرہ نے اپنے دونوں دوستوں کے ساتھ شادی سے انکار کر دیا تھا۔
شادی سے انکار پر ماہرہ کو دونوں دوستوں سے جان کا خطرہ تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں