فیصل آباد میں گداگری کا راج تحریر – شاہ زیب

0
45

ام روٹین ہو یا کوئی تہوار عید الفطر ہو یا عید الاضحی جیسے ہی نزدیک آتی مانگنے والوں کی تعداد میں بے حد اضافہ دیکھنے کو ملتا، ہر شہروں کی صورتحال یقننا ایک جیسی ہو گی لیکن میں اپنے شہر فیصل آباد کی بات کروں گا ہمارے فیصل اباد میں پچھلے دس سالوں میں گداگروں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور دن بدن بڑھتا جا رہا جسے روکنا مشکل ہو گیا ہے کبھی غور کیجئے یہی گداگر جسے ہم (بھکاری) کہتے ان کے مانگنے کے بھی مختلف طریقے ہوتے ہیں اور آج کل تو جو نظر آرہا ہے کہ اگر کسی دکان پر گاہک بیٹھا ہے تو ان کو پریشان کرنے لگ جاتے ان کو اللہ نبی کے واسطے دینے لگ جاتے جس سے گاہک خود شرمندہ ہو جاتے ہیں دیکھیں حق دار تک ڈھونڈ کر اس کو حق دینا چاہیے میں یہ نہیں کہتا کسی بھکاری کو جھڑک دیں لیکن اصل حقدار ہو اسے لازمی دیں لیکن صحیح معنوں میں دیکھا جائے ان کی بدولت غریب مساکین اور فقراء ان کے حق پر بھی ڈاکہ پڑ جاتا۔دوسری بات یہی بھکاری شہریوں کے جذبات کے ساتھ بھی کھیلتے ہیں جس اگلا اکتا جاتا اور جو یہاں فیصل آباد میں جو دیکھا گیا جو مجھے علم صبح دکانیں جوں ہی کھلتی ساتھ ہی تیس چالیس عورتوں کا گروہ گود میں بچے اور ہاتھوں میں کشکول لیے اللہ کے واسطے دے کر مانگ رہی ہوتی تو کچھ معذوری کا بہانہ بنا کر اور کچھ مرد حضرات بھی ان میں پیش پیش ہاتھ پاؤں سلامت ہونے کے باوجود کام بھی کر سکتے لیکن مانگنا جیسے پیشہ بنا لیا ان میں بیشتر نشہ کرنے کے عادی شخص موجود ہوتے جنہیں دیکھ انسانیت دھنگ رہ جاتی ۔۔
میری بالخصوص فیصل آباد کی انتظامیہ سے اپیل ہے کہ گداگری کا یہ بڑھتا ہوا عمل روکیں وگرنہ یہ عمل مزید پھیلے گا۔۔ شکری (@shahzeb___)

Leave a reply