52 برس ناقابل شکست رہنے والے گاما پہلوان کے 144 ویں یوم پیدائش پر گوگل نے ڈوڈل کے ذریعے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

باغی ٹی وی : غلام حسین المعروف گاما پہلوان کے 144 ویں یوم پیدائش پر گوگل نے انھیں ڈوڈل کا حصہ بنایا ہے، وہ 22 مئی 1878 کو بھارتی شہر امرتسر میں پیدا ہوئے، صرف 10 برس کی عمر میں نامی گرامی پہلوانوں کو چت کر کے ہندوستان بھر میں شہرت کے جھنڈے گاڑے انہیں “رستمِ زماں” بھی کہا جاتا ہے، وہ قدیم فنِ پہلوانی کے بانیوں میں سے تھے۔

15 اکتوبر، 1910ء کو انہیں جنوب ایشیائی سطح پر ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن شپ کے اعزاز سے نوازا گیا تھا، پہلوانی کی پوری تاریخ میں وہ واحد پہلوان ہیں جنہیں 50 سال سے زیادہ عرصہ پر محیط کیریئرمیں ایک بار بھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا، گاما پہلوان کا تعلق کشمیری بٹ خاندان سے تھا، غیر منقسم ہندوستان میں “دتیا” کی شاہی ریاست کے حکمران بھوانی سنگھ نے نوجوان پہلوان گاما اور ان کے بھائی امام بخش کی سرپرستی کی تھی-

گاما پہلوان کو اصل شہرت اس وقت ملی جب انہوں نے 19 سال کی عمر میں انڈین ریسلنگ چیمپئن رحیم بخش سلطانی والا کو چیلنج کر دیا جو خود بھی گوجانوالہ کےکشمیری بٹ خاندان سےتھےتوقع یہ تھی کہ تقریباً 7 فٹ قد کےرحیم بخش 5 فٹ 7 انچ قامت والےگاماکو سیکنڈوں میں چت کر دیں گے لیکن ادھیڑ عمری ان کے آڑے آئی اور وہ نوجوان گاما کو شکست نہ دے سکے، یوں یہ مقابلہ برابر رہا۔

1910ء تک سوائے رحیم بخش کے وہ ہندوستان کے تمام نامی گرامی پہلوانوں کو شکست دے چکے تھے، بعد ازاں مغربی پہلوانوں کا مقابلہ کرنے وہ اپنےبھائی کےساتھ بحری جہازمیں انگلستان پہنچے ان کا پہلا مقابلہ امریکی پہلوان بنجامین رولر عرف “ڈوک” سے ہوا جسے پہلی بار ایک منٹ 20 سیکنڈ اوردوسری بار 9 منٹ 10 سیکنڈ میں زیر کیا-

دوسرا مقابلہ اسٹینی سیلس زبسکو سے 17 ستمبر، 1910ء کو ہوا، جسے شکست دے کر 250 پاؤنڈ کی انعامی رقم اور “جون بُل بیلٹ” جیت لی، (یہ بیلٹ ہر ورلڈ چیمپین حاصل نہیں کر سکتا،صرف مستند چیمپئنز کو دی جاتی ہے) ان کا یہ اعزاز 109 برس گزر جانے کے باوجود آج بھی قائم ہےجس کے بعد انہیں “رستمِ زماں” یا ورلڈ چیمپئن کا خطاب دیا گیا، انگلستان کے دورے میں انہوں نے یورپی چیمپئن سوئٹزرلینڈ کے جویان لیم، عالمی چیمپئن سوئیڈن کے جیس پیٹرسن اور فرانس کے مورس ڈیریاز کو بھی شکست دی۔

گاما پہلوان کی خوراک میں روزانہ 15 لیٹردودھ، 3 کلومکھن، بکرے کا گوشت، 20 پاﺅنڈ بادام اورپھلوں کی3 ٹوکریاں شامل ہواکرتی تھیں،ان کا سارا خرچہ مہاراجہ پٹیالہ خود برداشت کرتے تھے۔ 40 پہلوانوں کے ساتھ کشتی کی تربیت ، 5 ہزار بیٹھک اور 3 ہزار ڈنڈ لگانا ان کا روز کا معمول تھا۔

قیامِ پاکستان کےبعد وہ لاہور منتقل ہو گئےجہاں انہوں نے اپنے بھائی امام بخش اوربھتیجوں بھولو برادران کےساتھ بقیہ زندگی گزاری، زندگی کے آخری ایام میں بیمار ہوئے لیکن حکومت نے ان کے علاج میں خاص دلچسپی ظاہر نہ کی اور فن پہلوانی کا یہ روشن ستارہ82 برس کی عمر میں23 مئی 1960 کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ڈوب گیا-

گاما پہلوان دنیائے پہلوانی کا ایک ایسا بادشاہ تھے جس کی جگہ آج تک کوئی نہیں لے سکاپاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز رشتے میں گاما پہلوان کی نواسی بتائی جاتی ہیں۔

Shares: