اسلام آباد: گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات میں انکوائری کمیٹی نے نگراں حکومت کو کلین چٹ دیتے ہوئے فوڈ سیکیورٹی پر ساری ذمہ داری ڈال دی۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر اضافی گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے بنائی جانے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کردی،جس میں تحقیقاتی کمیٹی نے نگراں حکومت کو کلین چٹ دے دی جبکہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے چار افسران کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، کمیٹی کی سفارش پر وزیر اعظم نے چاروں افسران کو ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے پر معطل کردیا۔
وزیراعظم نے کمیٹی کی سفارش پر سابق وفاقی سیکریٹری محمد آصف کے خلاف باضابطہ کارروائی کی منظوری دے دی،جبکہ محکمہ خوراک پنجاب نے ایکشن لیتے ہوئے 20 افسران کو غفلت برتنے پر معطل کردیا جبکہ 42 فلور ملزم پر بھاری جرمانے اور کچھ ملز کا لائسنس معطل کردیا گیا ہے۔
جب آپ اپنی عزت کا مطالبہ کرتے ہیں تو دوسروں کی بھی کریں،عرفان صدیقی
دوسری جانب کسان راہنما خالد حسین باٹھ کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے کسانوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے، فلور مل مالکان کسان سے گندم سرکاری قیمت 3900 سو روپے من کی بجائے 2200 سے 2400 روپے فی من خرید رہے ہیں، پنجاب حکومت خود کسانوں سے گندم خرید رہی ہے، نا ہی کسی اور صوبہ کو خریدنے دے رہی ہے۔
کتنے نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک کی گئیں،تفصیلات جاری
خالد حسین باٹھ نے کہا کہ محکمہ خوراک کے پاس گوداموں میں تقریباً 1 لاکھ 30 ہزار ٹن گندم پڑی ہے، جس کو ملز مالکان نے خریدنے سے انکار کردیا ہے، کسانوں سے 2200 روپے سے لے کر 2400 روپے فی من تک گندم خرید رہے ہیں،محکمہ خوراک کے پاس موجود گندم ملز مالکان نے نہ خریدی تو قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔اور محکمہ خوراک گوداموں میں ذخیرہ گندم کو ناقص بتا کر کرپشن کرے گا، آج کسان کپاس اور چاول کی فصل کاشت نہیں کر پا رہا کیونکہ اس کے پاس پیسے نہیں ہیں۔








