جہاں ملک بھر کی عوام بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان ہیں وہیں ایک گاﺅں ایسا بھی ہے جہاں کے لوگ ماہانہ صرف 100 روپے بجلی کا بل ادا کرتے ہیں۔
باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارے کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے دور افتادہ گاؤں برشمنال کے لوگ 24 گھنٹے بجلی استعمال کرنے کے ماہانہ صرف 100 روپے ادا کرتے ہیں کیونکہ وہاں کے ایک شوکت علی نامی رہائشی نے گاؤں کے بیچ و بیچ گزرنے والے ایک برساتی نالے پر چند سال قبل چھوٹا پن بجلی گھر بنایا تھا جس سے قریب کے سب گھروں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
اسی بجلی سے لوگ لائٹ، فریج، پنکھے، استری اور واشنگ مشین چلاتے ہیں ، پورا مہینہ کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی، شوکت علی نامی شخص نے آٹھ سال پہلے دس لاکھ روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا تھا جو150 سے زیادہ گھروں کو بجلی فراہم کرتا ہے برشمنال گائوں میں اس کے علاوہ بھی سات چھوٹے پن بجلی گھر کام کررہے ہیں جن کے ذریعے قریب 800 گھروں کو بجلی مہیا کی جاتی ہے۔
عالم دین مولانا ضیاء الرحمان کے قتل میں پیشرفت
برشمنال گاؤں ضلع بونیر کے صدر مقام ڈگر سے 32 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع تحصیل چغرزئی کا علاقہ ہے۔ یہاں پہنچے کے لیے پہاڑوں کے دامن سے دشوار گزار راستوں سے گزرنا پڑا ہے جو مخصوص گاڑیوں پر سفر کے سوا ممکن نہیں۔
بی بی سی کے مطابق شوکت علی نے برساتی نالے پر بند بنا کر پانی کی کچھ مقدار کو اپنے تعمیر کردہ نالے میں منتقل کیا۔ ایک کلومیٹر طویل یہ مصنوعی نالہ پانی کو ایک خاص اونچائی تک لے جاتا ہے جہاں سیمنٹ کی ٹینکی میں پانی جمع ہو کر یہاں سے لوہے کے 30 انچ موٹے پائپ سے نیچے منتقل کیا جاتا ہے اس بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک بڑا وال نصب ہے۔ تیزی سے پانی گرنے سے ٹربائن گھومتا ہے اور جنریٹر بجلی پیدا کرتا ہےبرساتی نالے میں پانی کی مقدار کم ہونے کی صورت میں وال کے ذریعے پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس سے بجلی کی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔








