عورت اور غیرت کا صدیوں سے گہرا تعلق ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ غیرت کے نام پر جب بھی ہوئی عورت ہی داغدار ہوئی۔

ہم ایسے معاشرے کا حصہ ہے جو کہ عورت کو سب سے زیادہ عزت و وقار دینے کا دعویٰ کرتا ہے یہی عورت گھر میں ہو تو اسے عزت سمجھا جاتا ہے اور اگر یہی عورت کسی دفتر یا کارخانے میں محنت مزدوری کر رہی ہو تو اسے بدکار سمجھا جاتا ہے۔ اپنے گھر کی عورت پر کوئی نظر ڈالے تو نظر ڈالنے والے کی آنکھیں نکال دی جاتی ہے اور اگر وہی نظریں خود کسی دوسرےگھر کی عورت پر ڈالی جائے تو اسے مردانگی کی اعلیٰ صفت قرار دے دیا جاتا ہے۔

اپنی بہن کسی کے ساتھ بھاگ جائے تو عزت مٹی میں مل جاتی ہے اور اگر خود کسی کی بہن بھگا لاؤ تو اسے محبت اور جوانی کے جوش کا نام دے دیا جاتا ہے۔

قریب ایک سال پہلے کی بات ہے میری ایک قریبی رشتہ دار 23 سالہ نوجوان 3 بچوں کی ماں کو اس کے شوہر نے بے دردی سے قتل کر دیا قتل کی وجہ گھریلو مسائل تھے ہم سب غم سے نڈھال تھے تبھی میرے کان میں میت کے قریب بیٹھے کچھ لوگوں کی آوازیں سنائی دی جو کہ کہہ رہے تھے کہ ضرور اس لڑکی کا کہی اور چکر ہوگا اور غیرت کے نام پر اسکے شوہر نے اسے قتل کر دیا۔
مجھے افسوس یہ ہوا کہ ایسی باتیں کرنے والی خود عورتیں ہی تھی۔ یہ بات بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اصل میں مرد نہیں عورت ہی عورت کی اصل دشمن ہے۔
عورت کو غیرت کا نام لے کر قتل کیا جاتا ہے اور پھر اسی عورت کو موٹروے پر روک کر زیادتی کی جاتی ہے اور پھر اسی عورت پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اسکا لباس درست نہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ جب 5 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے تو اس میں اسکے لباس کا کیا قصور تھا؟ جب عورت کو سسرال والوں کے ناجائز مطالبات پورے نہ کرنے پر جلا دیا جاتا ہے تو اس میں اسکا کیا قصور تھا؟

قصور عورت کا نہیں ہماری سوچ کا ہے قصور ہم میں موجود اس جانور کا ہے جو عورت کو محض لطف کا ذریعہ سمجھتا ہے۔ قصور اس نظر کا ہے جو گندگی سے بھرپور ہے۔

خدارا اپنے گھر اور دوسروں کے گھر کی عورت کو برابر سمجھ کر انھیں عزت دینا شروع کر دیں ورنہ وہ وقت دور نہیں جب ہماری مائیں بہنیں ہمارے مکہ فاتح کی بھینٹ چڑھ جائے گی۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کی عزتوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین۔

Shares: