پنجابی زبان کے ترقی پسند ادیب گربخش سنگھ پریت لڑی

26 اپریل 1895ء کو پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے
0
50
poet

پنجابی زبان کے ترقی پسند ادیب، کہانی نویس، ناول نگار، ڈراما نگار، مصنف اور ایڈیٹر گربخش سنگھ پریت لڑی۔(1895ء تا 1977ء)
سردار گوربخش سنگھ 26 اپریل 1895ء کو پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کی عمر سات برس تھی کہ ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔ سیالکوٹ سے میٹرک کے بعد ایف سی کالج، لاہور میں داخلہ لیا۔ معاشی مشکلات کی وجہ سے کالج کے ساتھ ساتھ 15 روپے ماہوار میں ایک مختصر وقت کے لیے کلرک کی نوکری شروع کردی۔ بعد میں 1913 میں تھامسن سول انجینئری کالج، روڑکی سے ڈپلوما حاصل کیا۔ فوج میں بھرتی ہوکر عراق اور ایران گئے۔ 1922 امریکا میں مشی گن یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری لے کر واپس آئے اور ایک ریلوے انجینئر کے طور پر ملازم ہوئے۔

پریت لڑی
۔۔۔۔۔۔
پیشے کے اعتبار سے ایک کامیاب انجینئرہونے کے ساتھ ساتھ انھوں نے پنجابی ادب میں بھی طبع آزمائی کی اور اپنی الگ شناخت بنائی۔ 1933ء میں ماڈل ٹاؤن، لاہور سے پنجابی اور اُردو زبان میں ایک ماہانہ میگزین ‘‘پریت لڑی’’ کی اشاعت شروع کی جو لوگوں میں اتنا مقبول ہوا کہ آپ کا نام ہی ‘‘گربخش سنگھ پریت لڑی ’’پڑ گیا۔

پریت نگر
۔۔۔۔۔۔
1936ء میں انھوں نے لاہور اور امرتسر کے درمیان ‘‘پریت نگر ’’ یعنی محبت کرنے والوں کا شہر کے نام سے ایک شہر آباد کیا جو صرف ترقی پسند شاعروں، ادیبوں اور انسان دوست دانشوروں اور فن و ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے ہی مختص تھا۔ برطانوی دور میں ‘‘پریت نگر’’ کو ترقی پسند ادیبوں اور سماجی انقلاب کے لیے جدوجہد کرنے والے کارکنوں کے مرکز کی حیثیت حاصل تھی۔ فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی، امرتا پریتم، نُور جہاں (گلوکارہ)، بلراج ساہنی (اداکار)، شوبھاسنگھ (پینٹر)، اُپیندر ناتھ اشک، بلونت کارگی، کرتار سنگھ دُگل اور حمید اختر جیسے ادیب اس شہر کے باسی تھے۔ گربخش سنگھ ہر سال یہاں ادبی اجتماع منعقد کرتے جس میں برصغیر کے کونے کونے سے ادیب، شاعر اور دانشور شریک ہوتے۔ تقسیم ہند کے وقت جب یہ شہر بھی فسادات سے محفوظ نہ رہا تو گربخش سنگھ دل برداشتہ ہوکر دہلی چلے گئے۔ 1950ء کی دہائی میں واپس آئے اور ‘‘پریت لڑی ’’کو دوبارہ شروع کیا۔

کہانی، ناول، ڈرامے، مضامین اور بچوں کے ادب پر آپ کی پچاس کے زائد کتب شائع ہوئیں۔ میکسم گورکی کے ناول ‘‘ماں ’’ کے پنجابی ترجمہ پر آپ کو سوویت نہرو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پنجابی ادب کا یہ معروف نام 20 اگست 1978ء کو اس دنیا سے رخصت ہو گیا لیکن پریت لڑی اور پریت نگر ابھی تک پرانی روایات کے امین کے طور پر قائم دائم ہے-

تصانیف
۔۔۔۔۔۔
مجموعہ مضامین
۔۔۔۔۔۔
۔ (1)سانوی پدھری زندگی
(ہموار زندگی)
۔ (2)پرسنّلمی عمر
(اچھی طویل زندگی)
۔ (3)سوے پورنتا دی لگن
(تکمیلِ خودی کی لگن )
۔ (4)اک دنیاں دے تیراں سپنے
(ایک دنیا کے تیرا خواب)
۔ (5)نواں شوالہ
(نیا شیوالہ)
۔ (6)زندگی دی راس
(زندگی کا لب لباب)
۔ (7)پرم منکھ
(بہترین انسان)
۔ (8)میرے جھروکھے چوں
(میری کھڑکی سے باہر)
۔ (9)کھلھا در
(کھولنے کی شرح)
۔ (10)پریت مارگ
(محبت کے راستے)
۔ (11)فیصلے دی گھڑی
(فیصلے کی گھڑی)
۔ (12)زندگی وارث ہے
(زندگی وارث ہے)
۔ (13)خوش حال جیون
(خوشحال زندگی)
۔ (14)نویاں تقدیراں دی پھُلّ کیاری
(نئی تقدیر کی پھول کیاری)
۔ (15)ایہہ جگ ساڈا
(ہماری جنگ)
۔ (16)اسمانی مہانندی (ترجمہ)
(عظیم آسمانی خوشی)
۔ (17)زندگی دے راہ (ترجمہ)
(زندگی کی راہ)
خودنوشت اور یادداشتوں
۔۔۔۔۔۔
۔ (1)میریاں ابھلّ یاداں (1959)
(میری ناقابل فراموش یادیں)
۔ (2)منزل دسّ پئی (1964)
(دیکھی ہوئی منزل)
۔ (3)میری جیون کہانی
(میری زندگی کی کہانی)
۔ (4)چٹھیاں جیتاں دے ناں
(جیت کے نام خطوط )
ناول
۔۔۔۔
۔ (1)انویاہی ماں
(بن بیاہی ماں)
۔ (2)رکھاں دی جیراند
(جیراند کا درخت)
۔ (3)ماں (ترجمہ)
(ماں۔ میکسکم گورکی)
کہانیوں کے مجموعے
۔۔۔۔۔۔
۔ (1)ناگ پریت دا جادو (1940)
(سانپ کی محبت جادو)
۔ (2)انوکھے تے اکلے (1940)
(انوکھے اور اکیلے )
۔ (3)اسمانی مہانندی (1940)
(عظیم آسمانی خوشی)
۔ (4)وینا ونود (1942)
(وینا ونود)
۔ (5)پریتاں دی پہریدار (1946)
(محبت کے پہرے دار)
۔ (6)پریت کہانیاں (1950)
(رومانوی کہانیوں )
۔ (7)شبنم (1955)
(شبنم)
۔ (8)بھابی مینا (1956)
(بھابی مینا )
۔ (9)عشقَ جہناں دے ہڈیں رچیا
(1959)
(عشق جنوں نے عملی طور پر کیا)
۔ (10)زندگی وارث ہے (1960)
(زندگی وارث ہے )
۔ (11)اک رنگ سہکدا دل (1970)
(ایک رنگ سینکڑوں دل)
ڈرامے
۔۔۔۔۔۔
۔ (1)راج کماری لتکا تے ہور پریت ڈرامے
(شہزادی لتیکا اور دوسرے
رومانوی ڈرامے)
۔ (2)پریت مکٹ (1922-23)
(محبت کا تاج)
۔ (3)پورب-پچھم
(مشرق و مغرب)
۔ (4)ساڈی ہونی دا لشکارا
(ہمارے ہونے کی شان)
بچوں کا ادب
۔۔۔۔۔۔
۔ (1)گلابی عینکاں
(گلابی عینک)
۔ (2)پریاں دی موری
(پریوں کا غار)
۔ (3)گلابو
(گلابو)
۔ (4)مراداں پوریاں کرن والا کھوہ
(مرادیں پوری کرنے والا کنواں)
۔ (5)جگاں پرانی گلّ
(برسوں پرانی بات)

Leave a reply