قارئین محترم آج میرا موضوع بہت سے دلخراش حقائق پہ مبنی ہے.
معزز معاشروں میں استاد معمار قوم کہلاتا ہے.اس نسبت سے استاد کو وہ ادب اور وہ احترام میسر آتا ہے جو دیگر پروفیشنلز کو نہیں آتا.
کہتے ہیں کہ ایک استاد ایک قوم بناتا ہے یہ وطن عزیز میں کہا تو جاتا ہے مگر مانا نہیں جاتا.
پاکستان میں پرائیوٹ سکولز کی بھرمار ہے .اس کے دو اہم محرکات ہیں.پہلا یہ کہ گورنمنٹ سکولوں کا معیار تعلیم تا حال اس سطح تک نہیں پہنچ سکا جس تک سرمایہ دار اپنے بچوں کو دیکھنا چاہتے ہیں.دوسرا یہ کہ پرائیوٹ سکول میں امیر اور متوسط طبقے کے بچے زیر تعلیم ہوتے ہیں مگر اکثر اساتذہ تنگدستی کے باعث نوکری کے لیے مجبور ہو کر ان اداروں کا رخ کرتے ہیں.
انکی اجرت ان کی تعلیم اور ان کی محنت کے مقابل ہر چند قلیل ہوتی ہے.
کچھ پرائیوٹ سکولز برانڈ بن چکے ہیں.وہاں امکان کا کہ اساتذہ کو بہتر سہولیات میسر ہوں.
مگر بہت سے سکولز مافیاز سے بد تر ہیں.اساتذہ کی محنت اور انکے بل پہ کروڑوں کماتے ہیں اور ان ہی اساتذہ کا استحصال کرتے ہیں.
میں بات کر رہی ہوں ایسے پرائیوٹ سکولز کی جو اساتذہ کو چند ہزار تنخواہ دیتے ہیں.
اس جدید مہنگے اور پر آشوب دور میں جہاں
مزدور کی تنخواہ 900 فی یوم ہے اور مضحکہ خیزی دیکھیے معمار قوم کی یومیہ اجرت 350 روپے بنتی ہے
اور گھی کی قیمت 350 فی کلو ہے..
استاد کی 8 گھنٹے کام کی اجرت اور 350 روپے یومیہ؟
اور ان کی محنت کا ثبوت ان پرائیوٹ سکولز کا معیار تعلیم اور بورڈ کلاسز کا رزلٹ ہے.
پرائیوٹ سکول مالکان کے بڑھتے اثاثے اور اساتذہ کی بڑھتی مشکلات اس سسٹم کی ناانصافی کی داستان ہے.
ان سکولوں میں مجبوراً اپنی معاشی ضروریات کے لیے پڑھانے والے اساتذہ کو حکومت کی جانب سے سکیورٹی کی ضرورت ہے حکومت ان مافیاز کو دائرے میں لائے اور اساتذہ کی تنخواہیں ان کی بنیادی ضروریات زندگی تو پوری کرنے کا لائق ہوں.
رہی بات حکومت کی رٹ کی تو جب حکومت پرائیوٹ سکولز کو تعطیلات کے لیے مجبور کر سکتی ہے .نصاب کے لیے امتحانات کے لیے مجبور کر سکتی ہے ..کرونا ویکسین کے لیے مجبور کر سکتی ہے تو حکومت پرائیویٹ سکول ٹیچرز کے حق کے لیے بھی مجبور کر سکتی ہے.
ابھی حال ہی میں کرونا وباء کے دوران اساتذہ کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی کی گئی جبکہ طلباء کو محض پہلے دو مہینے 20 فی صد ریلیف دیا گیا باقی پوری فیس وصول کی گئی.
دو سال ہو گئے کسی طرح کا کوئی انکریمنٹ نہیں دیا گیا جبکہ فیسوں میں سالانہ اضافہ کیا گیا.
اس طریقۂ واردات کے بعد ان کے خلاف ایکشن نہ لیا گیا ان پئ چیک اینڈ بیلنس نہ رکھا گیا تو پرائیویٹ سکول اساتذہ کے مجرم ارباب اختیار ہوں گے.
کیونکہ بطور شہری اساتذہ کی دادرسی حکومت کا فریضہ ہے.
مالکان کے ہاتھ لمبے ہیں ایسوسیشنز کے نام پہ مافیاز ہیں.اساتذہ کے لیے ایسے فورمز اس لیے بھی کارگر نہیں کہ وہ گھروں سے بمشکل سکولوں تک پہنچ پاتے ہیں کورٹ کچہری نہیں کر سکتے.
کیونکہ اس کے لیے ایک اور مافیا کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا.جس کے متحمل نہیں ہو سکتے.
وزراء تعلیم کو ان کے ان فرائض سے آگہی کے لیے حکومتی دباؤ لازم ہے.
یاد رکھئے معماران قوم کی قدر کرنے والی قومیں ہی ترقی کرتی ہیں.
معماران قوم کا استحصال قوم پہ وبال ہے.
@hsbuddy18