گیس بحران کا شاخسانہ؛ فیکٹریاں لکڑی و کوئلے پر چلنے لگیں.

برآمدی صنعتوں میں گیس کے متبادل کے طور پر لکڑی اور کوئلے کے استعمال سے امریکا اور یورپی ممالک کیلیے پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی ایکسپورٹ کو خطرات لاحق ہوگئے۔ شہرقائد میں گیس قلت کی وجہ سے توانائی کے بحران کے نتیجے میں صنعتوں کا پہیہ جام ہونے لگا۔ پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری جدت کے بجائے واپس پتھر کے زمانے میں پہنچ گئی۔ سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والی ٹیکسٹائل صنعت گیس بحران کا شکار ہے۔

صنعتی یونٹس گیس نہ ہونے کی وجہ سے لکڑیاں جلانے پر مجبور ہوگئے ہیں اور کراچی کی ٹیکسٹائل ملیں توانائی کی طلب لکڑیاں جلاکر پوری کررہی ہیں۔ ٹیکسٹائل صنعتی یونٹس کے بوائلرز گیس نہ ہونے کی وجہ سے لکڑیاں جلاکر چلائے جارہے ہیں۔ لکڑی کے ذریعے صنعتوں کو چلانے سے ماحولیاتی آلودگی بڑھنے کا خطرہ ہے، جس کے باعث برآمدی صنعتوں کے غیرملکی خریدار ماحول کو لاحق خطرات کے نام پر اپنے برآمدی آرڈرز منسوخ کرسکتے ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
سعودی عرب نےانسداد وبائی امراض کیلئےعالمی فنڈ میں 5 کروڑ ڈالرعطیہ کرنےکا اعلان کیا
سکھر حیدرآباد موٹر وے منصوبےکی رقم میں پونے 2 ارب روپےکی مبینہ کرپشن کا انکشاف
جلسے کی وجہ سڑک بند ہونے سے مشکلات محمود خان اور مراد سعید کے خلاف درخواست درج
راولپنڈی پولیس کو شیخ رشید پر حملے کی کال موصول،شیخ رشید کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی
بچپن میں پریشان کن اور برے حالات جوانی میں امراض قلب کا باعث بن سکتے ہیں ،تحقیق
پاکستان اپیرل فورم کے چئیرمین جاوید بلوانی نے ’’نجی ٹی وی‘‘ کو بتایا کہ کراچی کی 150 صنعتیں لکڑی اور 50 سے 70صنعتیں کوئلے پر چل رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گیس سپلائی کمپنی کی جانب سے صنعتوں کو اپنی پیداواری استعداد 50 فیصد کردینے کو کہا گیا ہے۔ برآمدکنندگان کا بہت برا حال ہے اور کراچی کے ایکسپورٹرز کی سننے والا کوئی نہیں، حالانکہ مجموعی برآمدات میں کراچی کا حصہ 54 فیصد ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست ہے کہ وہ اس ضمن میں فوری مداخلت کریں۔

Shares: