مصری حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں امداد سامان کی ترسیل اور غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والوں کو صرف اس داخلے کے ذریعے انخلا میں تعاون نہیں کر رہا ہے جس پر اس کا مکمل کنٹرول نہیں ہے جبکہ خبر رساں ادارے روئیٹر کی رپورٹ کے مطابق جس کی وجہ سے سیکڑوں ٹن سامان پھنس گیا ہے۔ قاہرہ کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ، جو اسرائیل کے محصور فلسطینی علاقے میں انتہائی ضروری سامان کی فراہمی کے لیے ممکنہ طور پر ایک اہم راستہ ہے، سرکاری طور پر بند نہیں کیا گیا ہے لیکن غزہ کی طرف اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے غیر فعال ہے۔

غزہ پر اسرائیل کی بمباری اور محاصرے میں شدت آنے کے بعد علاقے کے 2.3 ملین رہائشی بجلی سے محروم ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے صحت اور پانی کی خدمات تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں اور اسپتالوں کے جنریٹرز کے لیے ایندھن کم ہو گیا ہے۔ مصر کے وزیر خارجہ سمیح شوکری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
آسٹریلیا نے سری لنکا کو شکست دے کر ورلڈ کپ 2023 ون ڈے میں پہلی کامیابی حاصل کی
طوفان سے اسٹیڈیم میں لگے متعدد ہورڈنگ انکلوژر زمیں بوس
غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں
جبکہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ‘اب تک اسرائیلی حکومت نے غزہ کی جانب سے رفح کراسنگ کھولنے کے حوالے سے کوئی موقف اختیار نہیں کیا ہے تاکہ تیسرے ممالک کے شہریوں کے داخلے اور انخلا کی اجازت دی جا سکے۔’ امریکی حکام اب بھی امید کر رہے تھے کہ رفح پیر کے روز چند گھنٹوں کے لیے کام کرے گا۔ سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے سرحد پار تباہ کن حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے اب تک کی سب سے شدید بمباری اور ناکہ بندی کے بعد سے غزہ کے شہری محاصرے میں ہیں۔

Shares: