واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری مناقشے میں عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک خصوصی پیغام میں صدر بائیڈن نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران دونوں فریقین کے درمیان جاری تنازع میں بے گناہ شہریوں نے بہت کچھ جھیلا ہے اور یہ سلسلہ فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔صدر بائیڈن نے اپنے پیغام میں خاص طور پر 7 اکتوبر کا ذکر کیا، جو انہوں نے اسرائیل کے لیے ایک "یومِ سیاہ” قرار دیا، جبکہ فلسطینیوں کے لیے بھی یہ دن مصائب کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ بائیڈن نے کہا کہ اُس دن حماس کے ایک بڑے حملے نے تنازع کو ایک نئے اور زیادہ خطرناک موڑ پر پہنچا دیا۔ انہوں نے اس دن کو اس اعتبار سے یاد رکھنے کی ضرورت پر زور دیا کہ اس کے بعد کی صورتحال نے دونوں طرف کے عوام کو غیر معمولی مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کُریلا نے حال ہی میں اسرائیل کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے اسرائیلی حکام کے ساتھ خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، اس ملاقات کا مقصد خاص طور پر ایران اور شمالی محاذ (لبنان) کی صورتحال پر بات کرنا تھا۔ بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ جنرل کُریلا نے یہ دورہ کب کیا، تاہم اس دورے کو موجودہ حالات میں بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔
جنرل کُریلا کے دورے کے دوران ایران کی مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی مداخلت اور لبنان سے ممکنہ سیکیورٹی خطرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ امور خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال میں اسرائیل کے لیے خصوصی اہمیت رکھتے ہیں، جہاں ایران اور حزب اللہ کے اثرات کو روکنے کے لیے ممکنہ حکمت عملیوں پر غور کیا جا رہا ہے۔امریکی صدر کے ایلچی، ایموز ہاچسٹین نے بھی حالیہ دنوں میں خطے کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکا نے اسرائیل کو جنوبی لبنان اور بیروت پر حملوں کے لیے کوئی گرین سگنل نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اب بھی اس قضیے کے سفارتی حل کی تلاش میں مصروف ہے اور فریقین کے درمیان مزید تنازع روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ایموز ہاچسٹین نے میڈیا سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں رپورٹنگ کرتے وقت احساسِ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جھوٹی اور غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتی ہے۔
ایموز ہاچسٹین نے بتایا کہ امریکا اسرائیل اور لبنان کی حکومتوں کے ساتھ مذاکراتی عمل میں مصروف ہے اور تنازع کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا سفارتی راستے سے اس تنازع کو حل کرنے کا خواہاں ہے اور اس سلسلے میں دونوں فریقین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعہ اور لبنان کی جانب سے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر خطے کی صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ امریکی حکومت ان حالات میں اپنی سفارتی اور عسکری حکمت عملی کو بروئے کار لاتے ہوئے استحکام کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ تنازع کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔صدر بائیڈن اور امریکی حکام کی جانب سے واضح پیغام سامنے آیا ہے کہ خطے میں جاری کشیدگی کا واحد حل سفارتکاری ہے۔ امریکی قیادت اسرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان تنازع کو جلد از جلد ختم کرنے کی ضرورت پر زور دے رہی ہے تاکہ دونوں فریقین کے عام شہریوں کو مزید نقصان نہ اٹھانا پڑے۔

Shares: