غزہ: اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں مسلسل جاری ہیں، جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 24 گھنٹوں کے دوران ایک صحافی سمیت مزید 61 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ یہ حملے غزہ کے مختلف علاقوں میں کیے گئے ہیں، جن میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے اور اسپتال بھی شامل ہیں، جن پر اسرائیلی فوج نے بمباری کی۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ کے رفح شہر کا محاصرہ کر لیا ہے، جس کے باعث ہزاروں فلسطینی محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ یہ محاصرہ فلسطینیوں کی زندگی کو مزید مشکلات کا شکار بنا رہا ہے اور ان کے لیے بنیادی ضروریات کی فراہمی بھی مشکل ہو گئی ہے۔
اسی دوران اسرائیل میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ بھی کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی بحالی کا مطالبہ کیا اور فلسطینیوں پر جاری مظالم کے خلاف آواز اٹھائی۔
دوسری جانب، مغربی کنارے میں فلسطینی ڈائریکٹر حمدان بلال پر اسرائیلی آلہ کاروں نے حملہ کیا ہے۔ حمدان بلال وہ فلسطینی ہیں جنہوں نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر مظالم کے موضوع پر ایک ڈاکیومینٹری "NO OTHER LAND” بنائی تھی، جو اس سال آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔پناہ گزینی کے دوران حمدان بلال پر نقاب پوش اسرائیلی آلہ کاروں نے حملہ کیا، جس میں انہیں شدید زخمی کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق، تقریباً 15 مسلح آلہ کاروں نے حمدان بلال پر حملہ کیا اور ان کی مارپیٹ کی۔ اس حملے میں حمدان کے سر اور پیٹ پر زخم آئے اور ان کے گھر میں بھی تشدد کیا گیا، جہاں خون کے دھبے فرش پر موجود تھے۔حمدان بلال کو شدید زخمی حالت میں ایمبولینس میں منتقل کیا جا رہا تھا کہ اسرائیلی فوج نے اس پر دھاوا بول دیا اور حمدان کو ایمبولینس سے نکال کر گرفتار کر لیا۔ انہیں نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، جہاں ان کے ساتھ مزید برے سلوک کی توقع کی جارہی ہے۔حمدان بلال کی ڈاکیومینٹری "NO OTHER LAND” نے عالمی سطح پر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم کو بے نقاب کیا تھا، جس کے نتیجے میں اسے اس سال آسکر ایوارڈ دیا گیا۔ ان کی گرفتاری اور تشدد اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالیوں کا ایک اور افسوسناک واقعہ ہے۔