جرمنی کا شہریت قوانین میں نرمی کا منصوبہ

0
37
German

جرمن کابینہ نے تارکینِ وطن کے لیے شہریت کا قانون مختصر کرنے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو دُہری شہریت رکھنے کی اجازت دینے کے منصوبے کی منظوری دی ہے جبکہ مجوزہ نئے قوانین کی ابھی پارلیمان سے منظوری لینا باقی ہے جس کے تحت جرمنی میں مقیم غیرملکیوں کی شہریت آٹھ سال کے بجائے پانچ سال بعد ممکن ہو سکے گی۔

تاہم نئے منصوبے کے تحت جو غیرملکی جرمن معاشرے سے زیادہ تال میل رکھتے ہیں اور زیادہ مربوط ہیں،انھیں جرمن زبان پر مکمل عبور حاصل ہے تو وہ صرف تین سال کے بعد قومیت حاصل کرسکیں گے اور ممکنہ نئے شہریوں کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ وہ ریاست کی مالی معاونت پر منحصر نہیں ہیں۔ البتہ اس شرط میں بعض مستثنیات بھی ہیں۔اس مسودۂ قانون سے مزید افراد کے لیے دُہری شہریت حاصل کرنے کے دروازے کھلیں گے جن میں جرمنی میں آباد ترک برادری کے لوگ بھی شامل ہیں۔

جبکہ واضح رہے کہ بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں مہمان کارکنوں کے طور پر جرمنی میں وارد ہونے والے ترکوں اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے بہت سے تارکینِ وطن کے لیے شہریت کا راستہ مشکل رہا ہے کیونکہ جرمنی کی دُہری شہریت کا حق عام طور پر یورپی یونین اور سوئس شہریوں تک محدود رہا ہے ،اگرچہ عملی طور پربعض مستثنیات بھی رہی ہیں۔

عالمی ادارے کے مطابق چانسلر اولاف شُلز کے زیرقیادت مرکزی بائیں بازو کی مخلوط حکومت نے جرمنی میں شہریت سے متعلق قانون سازی میں تبدیلی کا وعدہ کیا تھا۔اس نے 2021 کے آخر میں اقتدار میں آنے کے بعد یہ کہا تھا کہ وہ تارکین وطن کو شہریت دینے کے قانون میں ترامیم کرے گی اور جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور وہ مزدوروں کی شدید قِلّت کو دور کرنے کے لیے غیر ملکی کارکنوں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور خود کو زیادہ پرکشش منزل بنانے کا خواہاں ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
دہشتگرد، سہولتکار اُن کے ساتھیوں کا پیچھا کریں گے،آرمی چیف
شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی ریفرنس، اسپیشل جج سینٹرل کو منتقل
نوعمرسگریٹ نوشی کرنے والوں کی دماغی ساخت تبدیل ہوتی ہے،تحقیق
خیال رہے کہ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیسر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نیا قانون جرمنی کے متنوع معاشرے کی عکاسی کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ جرمنی ’’بہترین دماغوں کے لیے عالمی مقابلے‘‘میں ہے اور ممکنہ کارکنوں کو شہریت کے لیے ایک واضح راستہ دے کراپنی پیش کش کو بہتر بنائے گا۔

Leave a reply