امت کا پاسبان ، دنیا کا جس نے نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا اس کا نام ہے ” جنرل حمید گل "
لاہور: 15 اگست کا دن پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک تاریخ رکھتا ہے. 15 اگست کو بھارتی اپنے یوم آزادی کے طور پر مناتےہیں. تو کشمیری ، پاکستانی اور انسانی حقوق کی تمام تنظیمیں بھارتی مظالم کی وجہ سے اسے یوم سیاہ کے طور پر مناتی ہیں. یہ تو تاریخ ہے دو ملکوں کی ، مگر 15 اگست کو دنیا کے دلوں کو دہلادینے والی ، بڑی بڑی قوتوں کو شکست فاش کرنے والی عظیم شخصیت جسےاپنے تو جانتے ہی ہیں مگر دشمن جسے اپنوں سے زیادہ جانتا ہے ، اسے جنرل حمید گل کے نام سے یادکرتے ہیں ، 15 اگست 2015 کو جنرل حمید گل اپنے خالق حقیقی سے جاملےتھے ،ان کی وفات پر دنیا بھر کے میڈیا نے لکھا تھا کہ ایک جہادی کمانڈرجس نے روس کو توڑا اب امریکہ کو شکست فاش دینےکی تیاری کررہا تھا ، دنیا پر سے جنرل حمید گل کی وفات کی وجہ سے خوف کے سائے ختم ہوگئے ہیں
جنرل حمید گل کے خاندان کا سوات سے تعلق تھا وہ یوسفزئی قبیلے سے تعلق رکھتےتھے جو بعد میں پنجاب کے مشہور شہر سرگودھا میں آباد ہوا، جنرل حمید گل 20 نومبر1936 کو سرگودہا میں پیدا ہوئے ، گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ملٹری اکیڈمی میں ایڈمیشن لیا . جنرل حمید گل نے 1965 ،1971 ، افغآنستان میں سویت جارحیت ، اور کئی خفیہ جنگیں بنفس نفیس لڑیں ، وہ غازی تھے۔مارچ 1987ءمیں آئی ایس آئی کے سربراہ بنے ۔جہاد افغانستان کو کامیابی تک پہچانے میں جنرل حمید گل کا بڑا ہاتھ تھا۔ روس کے قبضے کے بعدافغان جہاد شروع تو افغانیوں نے ہی کیا تھا مگرافغان جہاد میں امت مسلمہ کے نوجوانوں کا خون بھی شامل تھا اور اس خون کی آبیاری جنرل حمید گل نے ہی کی تھی
دنیا جانتی ہے کہ روس نے مشرقی پاکستان کو توڑنے میں بھارت کی مدد کی تھی۔روس اور بھارت کا دفاعی معاہدہ تھا جس پر جنگ کے دوران روس کی ایٹمی گن بوٹز نے پاکستان کے سمندروں کامحاصرہ کیا رکھا پاکستان کی بحریہ کو مفلوج کیا۔ حمید گل نے بہترین منصوبہ بند ی کر کے افغانستان میں روس سے پاکستان توڑنے کا بدلہ لے لیا اور ساتھ ہی ساتھ مسلمانوں کی چھ اسلامی ریاستیں،قازقستان،کرغیزستان،اُزبکستان،ترکمانستان،آزربائیجان اورتاجکستان کی شکل میں جسے سفید ریچھ کے معروف نام سے اور دنیا کے نقشے پر سوویت یونین کے نام سے یاد کیا جاتا تھا سے یہ ریاستیں آزاد کراکے دنیاکے نقشے پر مزید نئے مسلم ملکوں کو وجود بخشنے میں اہم کردار ادا کیا
تاریخ یاد رکھے گی کہ جنرل حمید گل کی کمال حکمت عملی اورجہاد کی برکت سے روس سے مشرقی یورپ کی متعدد مظلوم ریاستیں بھی آزاد ہوئیں ۔ دیوار برلن بھی ٹوٹی اور دنیا میں پھیلایا گیا جھوٹاسلوگن کہ روس جس ریاست میں داخل ہوتا ہے واپس نہیں نکلتا جو ذلیل ہو کر افغانستان سے نکل گیا، جس کی چگالی کر کے پاکستان کے شکست خورد ذہنیت کے مالک نام نہاد سیکولر اورروشن خیال، تھالی کے بیگن مجاہدین کو خوف زدہ کیا کرتے تھے اوراب مفادات کی ہوس میں نیو ورلڈ آڈر کے دلدادہ امریکہ کی چگالی کر رہے ہیں۔ امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی50 سے زائد ملک بھی افغانستان میں جہاد ہی کی برکت سے پسپا ہورہے ہیں۔ اب پھر پہلے کی طرح سازشوں کے جال بُنے جارہے ہیں
جہاں تک جنرل حمید گل کا تعلق ہے تووہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ہمیشہ فعال رہے۔ اسلام اور پاکستان سے محبت، ان میں کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی تھی۔بھارت اور امریکہ کی پاکستان دشمن پالیسوں کے خلاف کھل کربولتے تھے۔ ۔9 الیون کو یہودیوں کی مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیتے تھے۔پاکستان اور اسلامی دنیا میں ایک بڑے حلقے میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر رہے۔ پاکستان پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔ان کے تجزیے اخبارت کی زینت بنتے تھے وہ پاکستانی قوم کو الرٹ کرتے ہوئے کہا کرتے تھے افغانستان پر روسی حملہ افغانستان بہانہ اور پاکستان ٹھکانہ ہے۔ جنرل حمید گل امریکہ کے بارے میں بھی یہی کہتے تھےکہ امریکہ نے افغان طالبان کا بہانہ بنا کر پاکستان کو نشانہ بنانا ہے. جنرل حمید گل نے پاکستان کی دینی قوتوں کا ہمیشہ ساتھ دیا۔ دنیا میں مسلمانوں کی کامیابی کے لیے سوچ بچار کرتے رہتے تھے۔
تحریک نوجوانان پاکستان کی داغ بیل ڈالی،جس کی سربراہی آج کل برادرم عبداللہ حمید گل کر رہے ہیں۔ جنرل صاحب کو یقین واثق تھا کہ پاکستان اپنی سمت درست کر کے رہے گا اور نہ صرف پاکستان بلکہ امت مسلمہ کی سربراہی کا تاج بھی اسی کے سر سجے گا، یہی وجہ تھی کہ ان کا نام مسلم ممالک میں نہ صرف عزت سے لیا جاتا بلکہ ان کی باتوں کو بغور سنا بھی جاتا تھا۔ اس دور میں جنرل صاحب ایک دوسرے مشن پر کام کر رہے تھے کہ بیرونی ،غیر مسلم ذرائع ابلاغ پر مدلل انداز میں امریکہ اور اسرائیل کی چیرہ دستیوں کو ان کی عوام کے سامنے بے نقاب کر رہے تھے تاکہ عوام اپنے حکمرانوں کی دروغ گوئیوں کو جان سکیں۔
پاکستان سے محبت ،جنرل صاحب کا وہ اثاثہ تھا جسے وہ کسی صورت گنوانے کے لئے تیار نہ تھے اور فوج سے ریٹائر ہونے کے باوجود برملا اس امر کا اظہار کرتے تھے کہ انہوں نے حلف پاکستان کی حفاظت کااٹھا رکھا ہے نہ کہ نوکری کا،اور ایک فوجی خواہ وہ حاضر سروس ہو یا ریٹائر،ملک و قوم کی حفاظت کے لئے ہر دوصورتوں میں سر بکف رہتا ہے۔ راقم نے ایک مرتبہ جنرل حمید گل سے درخواست کی کہ پاکستان کے خلاف دشمنوں کی سازشوں کو آئی ایس آئی نے کس طرح ناکام بنایا اور آئی ایس آئی کی گمنامی کی کیا کیا خدمات ہیں اس پر کتاب لکھ کر پاکستانیوں کے دلوں کو سکون اور خوشی دی جائے تو جنرل صاحب فرمانے لگے بیٹا میں ابھی ریٹائر نہیں ہوا ، فوجی جب تک مرتا نہیں وہ ریٹائر نہیں ہوتا وہ پاکستان کا وفادار رہتا ہے . لہٰذا بہتر یہی ہے کہ آئی ایس آئی کی خدمات کو خیفہ ہی رکھا جائے یہ زیادہ بہتر ہے.
اس وقت جب کشمیری اور پاکستانی دنیا بھر میں آج بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منارہے ہیں ،عین اسی وقت ملت پاکستان کے خفیہ ادارے کےسربراہ جنرل حمید گل کو بڑی شدت سے یاد کیا جارہاہے. جنرل حمید گل اسی دن 15 اگست 2015 کو قضائے الٰہی سےوفات پاگئےتھے. ان کی منزل ہمیشہ پاکستان کا استحکام ہی رہی، جنرل حمید گل مرحوم کہا کرتے تھے کہ اللہ کے فضل سے پہلے آئی ایس آئی نے امریکہ کی مدد سے روس کو توڑا تھا اب اللہ کی مدد سے آئی ایس آئی امریکہ کی مدد سے امریکہ کو توڑنے جارہی ہے اور ان کی پشین گوئی مکمل ہونے کے بالکل قریب ہے۔اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے
امین طاہر