بلوچ افسانہ نگار ،جنرل شیروف مری

میر شیر محمد خان مری کو بچپن سے ہی ادب اور سیاست سے دلچسپی تھی چنانچہ انہوں نے دونوں شعبوں میں کام کیا
poet

جنرل شیروف مری

اولین بلوچ افسانہ نگار

9 مئی 1993 یوم وفات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلوچی زبان کے پہلے افسانہ نگار، ممتاز ادیب، دانشور اور سیاستداں میر شیر محمد مری المعروف جنرل شیروف مری 1920 کی دہائی میں کوہلو بلوچستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد صاحب کا نام میر سیدان خان تھا ۔ شیر محمد بجارانی مری تین بھائی تھے بڑے بھائی کا نام کرم خان اور چھوٹے بھائی کا نام ہزار خان تھا میر شیر محمد خان مری کو بچپن سے ہی ادب اور سیاست سے دلچسپی تھی چنانچہ انہوں نے دونوں شعبوں میں کام کیا وہ ایک بہت بڑے مفکر ،ادیب اور دانشور تھے مگر سیاست کی طرف زیادہ چلے گئے انگریز حکومت کے خلاف مزاحمتی تحریک چلائی قید و بند اور جلاوطنی کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث وہ ایک مزاحمت کار سیاست دان کے طور پر زیادہ مشہور ہوئے۔ 1946 میں انہوں نے میر نہالان خان بجارانی مری کے ساتھ مل کر کوہلو میں ” مظلوم پارٹی ” ایک نام سے ایک تنظیم کی بنیاد ڈالی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی تنظیم کے قیام کی پاداش میں انہیں گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد ان کی گرفتاری اور رہائی کا سلسلہ جاری رہا۔ میر صاحب نے بلوچی ثقافت کو فروغ دینے میں بلوچ رہنمائوں میں سب سے زیادہ اہم کردار ادا کیا ۔ ان کا پگڑی ، داڑھی ، مری کٹ بلوچی چپل اور واسکٹ پر مشتمل بلوچی لباس آج بھی بلوچ قوم میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔

جنرل شیروف مری نے 1956 میں ” گنوخ ” کے نام سے بلوچی زبان کا پہلا افسانہ لکھا جو کہ ماہنامہ بلوچی کراچی میں شائع ہوا۔ جنرل شیروف صاحب کی 3 کتابیں شائع ہوئی ہیں جن میں ” بلوچی زبان و ادب کی تاریخ ” بلوچی اردو لغت” اور ” بلوچی کہنیں شاعری” شامل ہیں ۔ میر صاحب کو 10 زبانوں پر عبور حاصل تھا جن میں بلوچی، براہوی، پشتو، سندھی ، سرائیکی ، پنجابی ، اردو، فارسی، انگریزی اور روسی شامل تھیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں جنرل شیروف کا خطاب دیا، سیدقصور گردیزی نے انہیں پاکستان کا فیڈل کاسترو کا خطاب دیا جبکہ ہفت روزہ تکبیر کے مدیر اور ممتاز صحافی صلاح الدین نے جنرل شیروف کو ” شرم و حیا کا پیکر” قرار دیا ۔ جنرل شیروف اور صلاح الدین کراچی جیل میں ایک سال ایک ساتھ رہے انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ میر شیر محمد خان مریعرف جنرل شیروف نے اپنی بیوی کےعلاوہ کسی غیر عورت کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعلق نہیں رکھا ۔ میر صاحب کا 9 مئی 1993 دہلی میں انتقال ہوا۔ وہ وہاں علاج کی غرض سے گئے تھے ۔ ان کی تدفین ان کے آبائی گاؤں ضلع کوہلو بلوچستان میں کی گئی ۔

Comments are closed.