![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2022/09/181317547d2547d.jpg)
پاکستان تحریک انصاف ملک دشمنی پر اتر آئی وزیر اعظم شہباز شریف کی جنرل اسمبلی آمد پر ان کے خلاف نازیبا اشتہار اور احتجاج جس سے دنیاء بھر میں ایک غلط تاثر جانے کا امکان.
ماضی کی طرح اب بھی پاکستان تحریک انصاف کی ملک دشمنی بے نقاب ہوگئی وزیر اعظم شہباز شریف کی نیویارک اقوام متحدہ کے اجلاس میں آمد پر تحریک انصاف والوں نے اقوام متحدہ کے سامنے اور ٹائم اسکوئیر پر ان کے خلاف اشتہار لگا دئیے۔ حالانکہ پورا ملک اس وقت سیلاب کی لپیٹ میں ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف اس وقت عالمی برادری کو اس مشکل کی گھڑی میں پاکستان کی مدد کرنے کیلئے راضی کررہے ہیں تاہم ملک دشمنی میں اندھے تحریک انصاف کے حامی اپنے لیڈر کی طرح بنا کسی ملکی بدنامی کے خوف سے دنیاء کے سامنے اپنا مزاق اڑوانا چاہتے ہیں اب سوال یہ ہے کہ یہ لوگ ایسا کرکے آخر کیا تاثر دینا چاہتے ہیں ؟
باغی ٹی وی کی تحقیق کے مطابق: دراصل تحریک انصاف والے ایسا کرکے عالمی برادری کے سامنے ملک کا تماشہ بنانا چاہتے ہیں اور ان کی دلی خواہش ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو سیلاب متاثرین کیلئے امداد نہ دی جائے. واضح رہے کہ آج بروز جمعہ 23 ستمبر دن 11 بجے شہباز شریف کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے مووقع پر پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کررہے تاہم دوسری جانب ایک پاکستانی امریکن تنظیم ان کے رہائشی ہوٹل کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔
PTI USA is all set to protest against the Imported Crime Minister. The protest will start at 11am in New York, close to the UN Building. Massive turnout expected! #PakistanisProtestAtUN pic.twitter.com/5Cfuh3Zoo7
— PTI (@PTIofficial) September 23, 2022
ماضی میں اس کی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی ہے کہ کسی سیاسی جماعت نے اس طرح کا اپنے ملک کے وزیر اعظم کیخلاف احتجاج کیا ہو مگر یہ پہلا موقع ہے کہ ملک دشمنی میں اندھی سیاسی جماعت تحریک انصاف وزیر اعظم کے خلاف ایک ایسے موقع پر احتجاج کررہی ہے جب پورا ملک سیلاب کی زد میں ہے اور وطن عزیز کو بین الاقوامی برادری کی اشد ضرورت ہے.
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی ملک دشمنی کا ثبوت یہ بھی ہے کہ ماضی میں بھی یہ لوگ اپنی انا اور اقتدار کی حوس کیلئے ملک دشمنی میں بہت کرچکے اور ان کی آڈیو ٹیپ لیک ہوگئی تھیں.
‘آڈیو لیک کا پس منظر’
واضح رہے کہ 29 اگست کو پی ٹی آئی رہنما شوکت ترین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ سے ٹیلی فونک بات چیت منظر عام پر آئی تھی جس میں انہیں پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ گفتگو کے دوران شوکت ترین نے خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے خط لکھ لیا جس پر وہ کہتے ہیں کہ میں ابھی بناتا ہوں۔
شوکت ترین نے ان سے کہا کہ اس کے بیچ سب بڑا پہلا پوائنٹ بنا لینا جو سیلاب آئے ہیں جس نے پورے خیبر پختونخوا کا بیڑا غرق کردیا ہے تو ہمیں اس کی بحالی کے لیے بہت پیسے چاہئیں، میں نے محسن لغاری کو بھی کہہ دیا ہے اس نے بھی یہی کہا ہے کہ ہمیں بہت پیسے خرچ کرنے پڑیں گے۔ تیمور جھگڑا نے کہا تھا کہ یہ بلیک میلنگ کا طریقہ ہے، پیسے تو کسی نے ویسے بھی نہیں چھوڑنے، میں نے تو نہیں چھوڑنے، مجھے نہیں پتا کہ لغاری نے چھوڑنے ہیں یا نہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ آج یہ خط لکھ کر آئی ایم ایف کو کاپی بھیج دیں گے جس پر تیمور جھگڑا کہتے ہیں کہ میں پاکستان میں آئی ایم ایف کے دوسرے بڑے عہدیدار کو بھی جانتا ہوں، مجھے محسن نے بھی فون کیا تھا، میں نے ان سے بھی بات کی ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ کل خان صاحب اور محمود خان دونوں نے مجھے کہا تھا کہ جیسا کل کے اجلاس میں بات ہوئی تھی کہ ہمیں مل کر پریس کانفرنس کرنی چاہیے لیکن نہیں پتا کہ وہ کب اور کیسے کرنی ہے۔
شوکت ترین جواب دیتے ہیں کہ وہ پریس کانفرنس نہیں ہونی، ہم پیر کو سیمینار کریں گے، ہم تینوں بیٹھ کر اس پر پریس کانفرنس بھی کر سکتے ہیں جس پر تیمور جھگڑا کہتے ہیں کہ پہلے خط لکھتے ہیں۔ وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کو 750 ارب کمٹمنٹ ہے اس پر آپ سب نے دستخط کیے ہیں، آپ نے یہ کہہ دینا ہے کہ جناب والا ہم نے جو کمٹنٹ دی تھی وہ سیلاب سے پہلے تھی، اب ہمیں سیلاب پر بہت پیسے خرچ کرنا پڑیں گے تو ہم ابھی سے آپ کو بتا رہے ہیں کہ ہم اس کمٹمنٹ کو پورا نہیں کر سکیں گے، یہی لکھنا ہے آپ نے اور کچھ نہیں کرنا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان پر دباؤ پڑے، یہ ہم پر دہشت گردی کے مقدمات لگا رہے ہیں اور یہ بالکل اسپاٹ فری جارہے ہیں، یہ ہم نے نہیں ہونے دینا، تیمور بھی ابھی ایک گھنٹے میں بھیج رہا ہے مجھے، آپ بھی مجھے بھیج دیں، اس کے بعد ہم اسے وفاقی حکومت کو بھیج کر آئی ایم ایف کے نمائندوں کو بھی ریلیز کردیں گے۔ اس پر محسن لغاری سوال کرتے ہیں کہ اس سے ریاست کو تو نقصان نہیں ہوگا، اس کی وجہ سے کہیں پاکستان کو بطور ریاست مشکلات سے تو نہیں گزرنا ہوگا، جس طرح کا رویہ انہوں نے چیئرمین سے رکھا ہوا ہے، ریاست پہلے ہی کافی کچھ جھیل رہی ہے۔