گندم کے مارکیٹ آتے ہی مافیا نے اپنا کام دکھانا شروع کردیا ، آگے کیا ہوگا

0
32

گندم کے مارکیٹ آتے ہی مافیا خوروں نے اپنا کام دکھانا شروع کردیا . آگے کیا ہوگا

باغی ٹی و ی . گندم کی کٹائی کا آغاز ہوچکا ہے ، ضلع عمر کوٹ میں گندم کاٹی جارہی ہے . اس سلسلےمیں موسم شروع ہوتے ہی بحران پیدا کیا جا رہا ہے بڑے پیمانے پر نئی گندم مارکیٹ میں آنے لگی جب کہ نئی گندم 2000 سے 2100 روپے فی 40کلو گرام کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے۔ حکومت نے گندم کی سرکاری قیمت 2000 روپے فی من مقرر کر رکھی ہے۔
زخیرہ اندوزوں نے سیزن کے شروع میں اپنی روایتی عادت کو جاری رکھتے ہوئے ایسا کچھ شروع کر دیا ہے . گندم مارکیٹ میں آنے کے ساتھ ہی ذخیرہ اندوز اور بڑے پیمانے پر گندم ضلع سے باہر منتقل کرنے والی مافیا بھی سرگرم ہو گئی ہے۔

روزانہ درجنوں ٹرک گندم کراچی بھیجی جا رہی ہے۔ دوسری جانب گندم خریداری سے متعلق حکومت سندھ کی کوئی پالیسی سامنے نہیں آسکی نہ ہی سرکاری مراکز قائم کرنے کے کوئی آثار نظر آتے ہیں۔ حکومت کی ناقص زرعی پالیسیوں اور تاخیری حربوں سے ہر سال صوبے میں گندم اور آٹے کا بحرانپیدا ہوتا ہے۔

دوسری طرف فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے پنجاب حکومت سے فوری طور پر گندم کی نئی فصل کی امدادی قیمت 1800 روپے من مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پنجاب میں گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے فی من ہے، جبکہ سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے ہے، پنجاب میں بھی گندم کی امدادی قیمت 2000 روپے کی جائے، کیونکہ گندم کی امدادی قیمت کم ہونے سے اسمگلنگ ہوگی۔ جس سے فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ اور کسانوں کا معاشی استحصال ہوگا۔خیال رہے کہ موجودہ حکومت میں‌ پہلے ہی آٹے کا بحران کافی شدت اختیار کر چکا تھا . اور اس پر قابو بڑی مشکل سے پایا گیا.

Leave a reply