"مجھے نفرت ہے ان لوگوں سے جو ملک چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں” یہ تاریخی الفاظ ہیں سابق صدرافغانستان کے جو اب خود ملک چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں اور پوری دنیا میں دربدر ہے۔
بہتر سالہ اشرف غی 2014 کے اوائل میں امریکی آشیرباد سے افغانستان کے صدر بنائے گئے وہ ایک سیاستدان، تعلیمی اور معاشی ماہر سمجھے جاتے تھے جنہوں نے 2014سے15 اگست 2021 کے درمیان افغانستان کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ مجوزہ طور پر بھارت کے بہت نزدیک شمار کئے جاتے تھے اور پاکستان مخالف بیانات اور سازشوں میں ان کا کوئ ثانی نہ تھا۔ پھر اللہ کا کرناایسا ہوا کہ امریکہ نے افغانستان کی طویل ترین جنگ سے جان چھڑانی چاہی تو اپنی فورسز کو افغانستان سے واپس بلانے کا اعلان کر دیا امریکی اعلان کے ساتھ ہی وہاں موجود طالبان نے بھی افغانستان پر قبضے کی کوششیں تیز کر دیں اور جیسے جیسے امریکی فورسز افغانستان چھوڑتی رہی ویسے ویسے طالبان افغانستان پر قابض ہوتے گئےاور بالآخر 15اگست2021 کو تمام تر بھارتی جنگی ساز وسامان اور بھارتی تربیت کی موجودگی میں افغان فورسز کو بناء مزاحمت کے طالبان نے پچھاڑ کے رکھ دیا اور افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا جب کہ اشرف غنی مجوزہ طور پر افغانستان سےفرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اشرف غنی کے بارے میں اطلاعات یہ بھی ہیں کہ وہ ڈالروں سے بھری تین گاڑیاں بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ جب اشرف غنی فرار ہو کر تاجکستان پہنچےتو تاجکستان میں موجود افغانستان کے سفارت خانے نے انٹرپول سے کہا کہ وہ عوامی فنڈز غبن کرنے پر اشرف غنی کوگرفتار کرے پھر اشرف غنی پہلے اومان پہنچے پھر خبر آئ کہ قطر ہوتے ہوئےمتحدہ عرب امارات پہنچ گئےاور آخری خبریں آنے تک وہیں موجود ہیں۔
افغانستان پر طالبان کی تیز ترین فتح کے بعد پوری دنیا نے اپنے ممالک میں ہنگامی اجلاس کا آغاز کر دیا اورطالبان کے موجودہ سربراہ ملا ہیبت اللہ اخوانزادہ نےتین رکنی مزاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی جو مشاورت کے بعدانتقال اقتدارکے عمل کو ممکن بنائے گی۔
اب تک کی اطلاع کے مطابق ملا عبدالغنی برادراخوند ممکنہ طور پر افغانستان کے نئے صدر ہو سکتے ہیں ملا عبدلغنی برادر ایک افغان جنگجو رہے ہیں جو افغانستان میں طالبان کے بانیوں میں سے ہیں اور طالبان کے موجودہ سربراہ ملا ہیبت اللہ کے نائب امیر بھی ہیں جو مزاکراتی کمیٹی کے نگراں کے فرائض سر انجام دیتے رہے ہیں۔ موجودہ جنگ بندی پر امریکہ سے مزاکرات میں بھی پیش پیش رہے۔ملا غنی برادر طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کے نائب بھی رہ چکے ہیں اور ملا عمر نے ہی انہیں "برادر”کا لقب دیا تھا جس کا مطلب بھائ کے ہیں۔ ملاغنی برادرافغان طالبان کے لئے تمام دنیا سے مزاکراتی عمل میں بااثر کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
یہ بات پوری دنیا کے لئے بہت خوش آئند ہے کہ طالبان نے افغانستان میں فتح حاصل کرنے کے بعد مخالفین کے ساتھ جو برتاو کیا ہے وہ بہت قابل ستائش ہے اور امید کی جاسکتی ہے ملا غنی برادر کی سربراہی میں ایک پر امن افغانستان اس خطے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور
غنی دربدر کے بجائے غنی برادر پاکستان کے لئے ہی نہیں پوری دنیا کے لئے امن و سلامتی کے ضامن بنیں گے۔
@Azizsiddiqui100