گھر کی خاطر ہر دکھ سہنا گھر تو آخر اپنا ہے تحریر: سحر عارف

0
43

اگر آپ کے گھر میں کوئی مشکل وقت آجائے تو کیا آپ اپنا گھربار اور رشتے چھوڑ دیتے ہیں؟ یا ان کے ساتھ مل کر ان تمام چیزوں کا سامنا کرتے ہیں جو آپ کے گھر کے لیے پریشانی کا باعث بنے؟ کیا انسان ہونے کے ناطے ہمارا ضمیر ہمیں اس چیز کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنوں کو مشکل میں اکیلا چھوڑ کر خود مزے سے زندگی گزاریں؟

انسان تو ہوتا ہی وہ ہے جو اپنی خاطر نہیں بلکہ اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے جیتا ہے جو اپنے سے جوڑے رشتوں کے لیے ہر تکلیف سے لڑ جاتا ہے۔

ٹھیک ویسے ہی جیسے ہم اپنے گھر اور گھروالوں کے لیے ان کے محافظ بن کر ان کی مشکلات سے لڑتے ہیں اسی طرح ہمیں اپنے ملک پاکستان کے لیے بھی ہمیشہ کھڑا رہنا چاہیے۔ کیونکہ پاکستان بھی تو ہمارا گھر ہی ہے جہاں ہم سب مل کر پوری آزادی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ جہاں ہماری نسلیں پروان چڑھتی ہیں۔

مانا کہ آج ہمارا ملک مشکلات میں گرا پڑا ہے۔ آج یہاں کرپشن عام ہے، چوڑی ڈکیتی عام ہے، قتل و غارت کے واقعات روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں۔ آج یہاں مہنگائی بھی ہے، بےروزگاری بھی ہے، رشوتیں دے کر لوگ اپنا ہر جائز اور ناجائز کام کرواتے ہیں۔ بے شک آج ہمارا ملک بےشمار برائیوں میں لپٹ چکا ہے۔ پر کیا کبھی ہم نے یہ سوچا ہے کہ یہ ملک جب وجود میں آیا تو ان تمام برائیوں سے پاک تھا۔

اس ملک کو آج اس نہج پر لانے والا کوئی اور نہیں بلکہ ہم خود ہیں۔ کوئی بھی برائی خود سے ہی نہیں شروع ہوجاتی اسے شروع کرنے اور پھر بڑھانے میں پہل ہم جیسے انسان ہی تو کرتے ہیں۔ تو پھر ملک سے شکوہ کیسا؟ ہم لوگ اس قدر دماغی طور پر مفلوج ہوچکے ہیں کہ آج کتنی آرام سے ہر چیز کا الزام اپنے ہی ملک کو دے کر خود بری الزمہ ہوجاتے ہیں۔

بڑے بڑے امیر لوگ جنہوں نے ساری زندگی اس ملک کا کھایا اس ملک پر حکومت کی اس ملک میں عزت کے ساتھ زندگی گزاری آج جب ملک پر مشکل وقت آیا تو یہ کہہ کر ملک کو چھوڑ گئے کہہ پاکستان میں ہے ہی کیا؟ یہ تو ہر قسم کی برائی میں جکڑا جا چکا ہے، یہاں تو نوکریاں ہی نہیں ہیں، غربت ہی غربت ہے، یہاں تو ہمارے پچوں کا کوئی مستقبل ہی نہیں یے۔

لیکن ان میں سے کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ اس ملک نے ہمیں کیا کچھ نہیں دیا۔ آج ہم جس مقام پر بھی ہیں تو صرف اسی سر زمین کی بدولت۔ اتنا سب کچھ ملا اس ملک سے لیکن ہم نے کیا کیا؟ جب مشکل وقت آیا تو منہ اٹھا کے چلے گئے۔ نہیں سوچا کہ ہم اس زمین کے کتنے مقروض ہیں۔ خدارا اپنے ملک کی قدر کیجیئے جس کے لیے ہمارے بزرگوں نے بےانتہا قربانیاں دیں۔ اس ملک کو آج اپنوں کی ضرورت ہے جو اسے مشکلات سے نکال سکے اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے یہ بات باور کروا سکے کہ ہم ہر گھڑی ہر وقت اپنے ملک کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں تم اس کا کچھ نہیں بیگاڑ سکتے۔

@SeharSulehri

Leave a reply