غریب کے لئے روٹی کمانے کے مواقع پیدا کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے،الطاف شکور
موجودہ حکومت عوام کو کوئی واضح صنعتی پالیسی دینے میں ناکام رہی ہے،الطاف شکور
نئی نوکریاں پیدا نہیں ہورہیں اورپرانی بھی ختم ہو رہی ہیں . غریب کے لئے روٹی کمانے کے مواقع پیدا کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے
کراچی پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ ڈھائی سال سے زائد عرصہ گذرنے کے بباوجود پی ٹی آئی کجانب سسے کوئی واضح صنعتی پالیسی دینے میں ناکام رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں نئی نوکریاں پیدا نہیں ہورہیں اور پرانی نوکریاں بھی ختم ہو رہی ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنے ملک میں صنعتوں کے قیام میں پیسہ لگانے کے لئے مناسب سہولتیں، ترغیب اور حوصلہ افزائی کی جائے۔ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے لئے گاڑیوں میں سرمایہ کاری کی آفر مضحکہ خیز ہے۔ آٹو موبائیل مافیا اور بلڈر مافیا حکومت پر حاوی ہو کر عوامی مفادات کے خلاف حکومت کی پالیسیاں بنا رہے ہیں۔ ملک میں پیسے والے بزنس نہیں کر رہے ہیں،منی لانڈرنگ کر رہے ہیں۔ خوشی خوشی نہیں کھیل رہے ہیں بلکہ رئیل اسٹیٹ اور اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ غریب کے لئے روٹی کمانے کے مواقع پیدا کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ حکومت اس معاملے میں سنگین غفلت کا مظاہرہ کر کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہی ہے۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ تیزی سے کم ہوتے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، برآمدات میں کمی، افراط زر کی شرح میں اضافہ، بڑھتا ہوا مالیاتی خسارہ اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پاکستان کی اقتصادی پریشانیوں کی بڑی وجوہات ہیں۔ قبل اس کے کہ ملک دیوالیہ قرار دیئے جانے کے دہانے پر پہنچ جائے، حکومت کو اپنی توجہ مالیاتی مسائل کو سلجھانے پر مرکوزکرنا ہوگی۔ نئی صنعتوں میں سرمایہ کاری کے بغیر پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں نہیں آسکتا۔ امیر لوگوں کے پاس ایک سے زائد رہائشی گھر رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ حکومت اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرے۔ کم وقت میں محنت کے بغیر زیادہ پیسے کمانے کا رجحان زور پکڑ چکا ہے۔ عام نوجوان کو بزنس کرنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے سے دولت کا ارتکاز بڑھتا ہے۔ حکومت کے پاس پالیسی سازی کے لئے دماغ نہیں ہیں۔ پاسبان کے پاس بہترین محب وطن ماہرین معاشیات اور پڑھی لکھی قیادت موجود ہے جو حکومت کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر نمایاں اثرات کیلئے پاکستان کو اس قدر بڑے پیمانے پر غیر ملکی امداد پر بھروسہ کرنے کے بجائے سرمایہ کاری کیلئے موافق ماحول یقینی بنانا ہوگا۔ سیاحت اور اس جیسی دیگر صنعتوں کیلئے اپنے بین الاقوامی تشخص کو ازسرنوفروغ دینا ہوگا۔ پالیسیوں میں مزید لچک کے ذریعے سے مقامی سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے۔ حکومت کو اپنی مقامی صنعت پر بھی توجہ مرکوزکرنے، معاشی پیداوار کو بڑھاوا دینے اور سازگار کاروباری ماحول فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے.