غریب اور بے وکیل — ریاض علی خٹک

0
62

روس میں ایک بزرگ غریب عورت نے ایک دکان سے ایک چھوٹی کیتلی چرا لی. وہ پکڑی گئی. مشہور روسی وکیل نکی فوروچ نے اسکا کیس لڑنے کا فیصلہ کیا. جیوری نکی فوروچ کو جانتی تھی. اس لئے اس نے غربت کی مجبوری کا استدلال نکی فوروچ سے چھین لیا.

جیوری نے کہا ہم جانتے ہیں یہ بہت غریب اور مجبور ہے. لیکن مسئلہ قانون اور روس کا ہے. چوری بھلے بہت سستی کیتلی کی ہوئی لیکن اگر اس پر سزا نہ دی گئی تو یہ وہ دروازہ کھول دے گی جو عظیم روس کی تباہی کا پیش خیمہ بن جائے گا. نکی فوروچ پھر کھڑا ہوا اور جج سے کہا.

روس پر پچھلے ہزار سال میں بڑے بڑے امتحان آئے نپولین آیا جرمن آئے روس لیکن کھڑا رہا. روس نے ہر چیلنج کا سامنا کیا اسے شکست دی اور آج پہلے سے زیادہ مضبوط اور طاقت کے ساتھ کھڑا ہے. البتہ آج ایک غریب بڑھیا عورت نے ایک چھوٹی کیتلی چرائی ہے اور روس تباہی کے دہانے پر کھڑا ہوگیا ہے. جج صاحب اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ کیتلی روس کو تباہ کر سکتی ہے تو اس بڑھیا کو سزا سنا دیں. بڑھیا رہا کر دی گئی.

ہمارے ملک نے بھی بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے. 75 سال ہم نے اس دنیا میں کسی نہ کسی طرح نکال لئے. لیکن آج عجیب صورتحال ہے. غریب کیلئے کوئی نکی فوروچ وکیل دستیاب نہیں ہے. جب کے امیر اور اشرافیہ کیلئے انصاف بھی ہے وکیل بھی ہے اور جج بھی دستیاب ہے. ہمارا تو غریب بھی دوسرے غریب کی وکالت نہیں کرتا. بلکہ اشرافیہ کے کسی ایک فرد کی محبت میں دوسرے غریب کو کھڑے کھڑے سزا سنا دیتا ہے.

یہاں کسی غریب کیلئے انصاف اب نہیں رہا کوئی وکیل نہیں رہا. اس لئے لگتا ہے ہمارا ملک واقعی خطرے میں ہے. اکثریت غریب اور بے وکیل ہے.

Leave a reply