پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے لئے لڑنے والے ایک قبائلی غازی کی کہانی

پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے لئے لڑنے والے ایک قبائلی غازی کی کہانی
نصیب شاہ شینواری
آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے، آزادی برقرار رکھنے میں کسی ملک کی ہوائی،زمینی اور بحری فوج کے ساتھ ساتھ نوجوانوں،مشران, کا خون بھی شامل ہوتا ہے۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایسے مشران اور غازی لوگ بھی ہیں جنہوں نے پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے لئے بھارت کے خلاف جنگ کی اور یہ تاریخ رقم کی کہ قبائلی لوگ بھی پاکستان کے وفادار ہیں اور مشکل وقت میں پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے لئے جان کی قربانی کے لئے تیار ہیں۔

ضلع خیبر کے تحصیل لنڈی کوتل کے دورافتادہ اور پسماندہ علاقہ کم شلمان کے رہائشی غازی عبد الرؤف شلمانی 1960 میں انڈس رینجر میں بھرتی ہوئے۔ راقم کے ساتھ بات چیت کرتے ہوے غازی عبدالرؤف شلمانی(عمر تقریبا 85 سال) نے کہا کہ انہوں نے ورسک ڈیم بنانے میں بھی 1960 تک کام کیا، ان کا کہنا تھا کہ جب 1960 میں ورسک ڈیم کی تعمیرمکمل ہوئی تو انہوں نے سندھ رینجرز میں بھرتی کے لئے انٹرویو دیا اور انہیں نوکری مل گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 1965 کی جنگ میں انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔

غازی عبدالرؤف کا کہنا تھا کہ سندھ صوبہ میں ڈالی سیکٹر پر پاکستان آرمی کے ساتھ زمینی جنگ میں عملی طور پر حصہ لیا اور سیکشن کمانڈر کے طور پر انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بڑی جواں مردی کے ساتھ نبھائیں۔ ان کا کہنا تھا ڈالی سیکٹر میں دیگر فوجی ساتھیوں کے ساتھ بھارتی توپوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح لڑے اور درجنوں بھارتی فوجیوں کو زندہ گرفتار بھی کیا۔

1965 جنگ میں بہادری سے لڑنے کے بدلے قبائلی مشر اور سیکشن کمانڈر غازی عبد الرؤف شلمانی کو تمغہ جنگ اور ستارہ حرب سے بھی نوازا گیا۔

بھارت کے خلاف پاکستان ائرفورس نے بھی غازی عبد الرؤف شلمانی کو ایک اعزاز تمغے سےنوازا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ غازی عبد الرؤف شلمانی نے بہادری سے پاکستان کے فضائی اور زمینی فوج کے ساتھ شانہ بشانہ بھارت کے جنگی جنون کو خاک میں ملادیا اور ثابت کیا کہ قبائلی پشتون بھی اپنے ملک پاکستان کی دفاع اور خودمختاری کے لئے اپنی جانوں کی نذرانے پیش کرنے کے لئے ہروقت تیار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران ان کے ایک ساتھی زخمی ہوئے تھے اور راستہ میں بے یار و مددگار پڑے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ ایسے وقت میں جب گولیوں کی بارش ہورہی تھی،میں اپنے ساتھی کو کندھے پر اپنے مورچے میں لایا اور ان کی زندگی بچائی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسی مٹی میں پیدا ہوئے ہیں ،اس لئے ہم نے پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے لئے جنگ لڑی اور بھارتی گولہ باری،ٹینکوں اور فضائی بمباری کا جواںمردی سے مقابلہ کیا۔

واضح رہے کہ غازی عبد الروف شلمانی محکمہ تعلیم ضلع خیبر میں بھی خدمات فراہم چکے ہیں اور گورنمنٹ ہائی سکول کم شلمان میں ایک د اہلکار کے طور پر اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے مکمل کرکے 2008 میں ریٹایرڈ ہوچکے ہیں ۔

Leave a reply