ڈیرہ غازی خان(باغی ٹی وی ) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کے بعد پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان کی غازی یونیورسٹی کی طالبہ نے دو اساتذہ پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کردیا۔
اس اسکینڈل کا پردہ فاش اس وقت ہوا جب ریپ کا شکار طالبہ کا ایک ویڈیو بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوا۔ طالبہ نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر ظفر وزیر نے اسے نشہ آور چیز پلا کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔لڑکی کے وائرل ہونے والے بیان کے بعد ڈیرہ غازی خان کے گدائی تھانے میں دو پروفیسرز اور ایک ٹیچر کے خلاف دفعہ 376 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کی طالبہ ثناارشاد کی وائرل ویڈیو بیان کے معاملہ پر اعلی حکام ڈھائی ماہ بعد متحرک ہو گئے ، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ڈی پی او ڈیرہ غازی خان کو واقعہ کی تفتیش اپنی نگرانی میں کروانے کا حکم دے دیا، اور ہدایت کی کہ واقعہ کی ہر پہلو سے تفتیش جلد مکمل کرتے ہوئے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے،
آئی جی پنجاب نے کہا کہ طالبات کو بلیک میل یا زیادتی کرنے والے ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں، قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے متاثرہ طالبہ کو فوری انصاف مہیا کیا جائے۔ واضح رہے کہ غازی یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کا سکینڈل جسے وائس چانسلر ڈاکٹر کامران اور اس کی ٹیم نے معمولی کارروائی کرنے کے بعد چھپائے رکھا بارے یونیورسٹی کی طالبہ ثنا ارشاد نے پردہ چاک کر دیا
غازی یونیورسٹی جنسی سیکنڈل سے پردہ چاک کر نیوالی طالبہ ثنا ارشاد نے یونیورسٹی پروفیسر ز ڈاکٹر ظفر وزیر اور خالد خٹک پر براہ راست اپنے ساتھ زیادتی کا الزام عائد کرتے ہوئے شوشل میڈیا کے بعد گدائی پولیس کو بھی ہوشربا انکشافات کرتے ہوئے مبینہ الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر پروفیسر ظفر وزیر ایچ او ڈی فزکس اور پروفیسر خالد خٹک دونوں پروفیسر نے میرے ساتھ زیادتی کی۔
یہ بھی پڑھیں
اسلامیہ یونیورسٹی ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور،بزدار دورمیں وائس چانسلرکو نکالنے کی سفارش ہوئی تھی
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور،بزدار دورمیں وائس چانسلرکو نکالنے کی سفارش ہوئی تھی
قصور : گورنمنٹ اسلامیہ کالج قصورکی طالبات غیرمحفوظ،پرنسپل کودی گئی درخواست ردی کی نذر
قصور:باغی ٹی وی کی خبرپرایکشن ،اسلامیہ کالج کی طالبات کو ہراساں کرنے والا شخص گرفتار
ماہ مئی میں میری کلاس فیلو طاہرہ لال نے فون کیا کہ اگر پیپرز میں نمبر بہتر لگوانے ہے تو فلاں جگہ پہنچ جائے۔ میں اس کے کہنے پر جامپور روڈ پہنچی تو طاہرہ لال اور خالد خٹک وہاں موجود تھے اسی اثنا میں پروفیسر ڈاکٹر ظفر وزیر وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے دونوں کو بہانے سے باہر بھیج دیا اور مجھے نشہ آور چیز ملکر پلا دی اور بعد ازاں مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اور دھمکی دی کہ کسی کو بتایا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
جس پر میں اپنی بدنامی کے باعث خاموش رہی، مگر اس دوران ظفر وزیر اور خالد خٹک مجھے مسلسل بلیک میل کرتے رہے اور میری چھوٹی بہن جو( بی ایس سیکنڈ سمسٹر) کی سٹوڈنٹ ہے کو بھی اپنی جنسی حوس کا نشانہ بنانے اور تعلقات استوار کرنے پر مجبور کرتے رہے
دریں اثنا، یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ یہ ایک پرانا مسئلہ ہے اور یونیورسٹی نے مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ "دونوں اساتذہ کو معطل کر دیا گیا ہے اور محکمانہ انکوائری بھی جاری ہے”