کے الیکٹرک اووربلنگ؛ غلطی ثابت ہوئی تو معاملہ نیب یا ایف آئی اے کو بھیجیں گے. قائمہ کمیٹی

کے الیکٹرک اووربلنگ اگر غلطی ثابت ہوئی تو معاملہ نیب یا ایف آئی اے کو بھیجیں گے. قائمہ کمیٹی

چیئرمین قائمہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کے الیکٹرک نے اووربلنگ کی ہے، اور اگر غلطی ثابت ہوئی تو معاملہ نیب یا ایف آئی اے کو بھیجیں گے۔ سینیٹرسیف اللہ ابڑو کی زیرصدارت سینیٹ کی پاور کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں کے الیکٹرک اور حکومت کے درمیان پاور پرچیز معاہدے کا معاملہ زیر غور آیا۔ کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سی ای اومونس علوی نے کہا کہ کے الیکٹرک کا بورڈ 12 رکنی ہے جس میں حکومت کے3 ممبر ہیں، حکومت کے ’’کےالیکٹرک‘ میں حصص 24.6 فیصد ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کے الیکٹرک 2015 سے بغیر لائسنس کے چل رہی ہے۔ جس پر سی ای او کے الیکٹرنے کہا کہ کچھ مسائل کی وجہ سے معاہدے میں تاخیر ہوئی، پہلے ہمیں کہا گیا اپنے پلانٹ لگائیں بعد میں کہا ہم سے بجلی لیں۔ حکومت سے نئے پاور پرچیز معاہدے پر مفاہمت 10 دسمبر 2021 کو ہوئی، پاور ڈویژن نے مجوزہ معاہدے کو 17 نومبر 2021 کو رائے کیلئے وزارت کو بھجوایا، جب کہ جون 2022 میں وزیراعظم شہبازشریف نے مسائل کے حل کیلئے ٹاسک فورس قائم کی۔

چیئرمین کمیٹی نے مونس علوی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں ماضی کا بتائیں کس طرح کمپنی نے کنٹرول حاصل کیا۔ جس پر سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ اتنے ماضی سے تو تیاری کرکے نہیں آیا، ہم تو کمیٹی کے سوالات کی جوابات کی تیاری کر کے آئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے سی ای او مؤنس علوی سے پوچھا کہ ایک سال میں کے الیکٹرک کے حکومت کی طرف کھربوں روپے کیسے بڑھے۔

کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ کراچی واٹر بورڈ ہمارا 28 ارب 20 کروڑ کا نادہندہ ہے، ٹیرف میں فرق کی مد میں حکومت نے 421 ارب دینے ہیں، سندھ حکومت کے ذمے 8 ارب 40 کروڑ ہیں، جب کہ گیس کمپنیز کے ذمے کے الیکٹرک کے 38 ارب روپے ہیں۔ کے الیکڑک کے گردشی قرض کے اعداد وشمار میں فرق پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اظہار برہمی کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے اربوں روپے کی اووربلنگ کی ہوگی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری پاور ڈویژن کو اس حوالے سے تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے کے الیکٹرک نے اووربلنگ کی ہے، اوراگر غلطی ثابت ہوئی تو معاملہ نیب یا ایف آئی اے کو بھیجیں گے۔

Comments are closed.