گلگت بلتستان پوری دنیا میں پرامن خطہ قرار

گلگت بلتستان پوری دنیا میں پرامن خطہ قرار دیا گیا ہے

خودکشی اور غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات کی روک تھام کےلئے اصلاحات کی گئی ہیں .وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی ہیومن راٹس کمیشن پاکستان کے وفد سے گفتگو

گلگت ۔ 2 اگست (اے پی پی) وزےراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفےظ الرحمن نے کہا ہے کہ ہیومن راءٹس کمیشن کو قدر کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے جو مظلوم اور محروم طبقے کی آواز ہمیشہ بلند کرتا ہے ۔ وزےراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفےظ الرحمن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان پوری دنیا میں پرامن خطہ قرار دیا گیا ہے جہاں گزشتہ چار سالوں میں دہشتگردی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے، پولیس میں فوری اصلاحات متعارف کروانے اور سیف سٹی پروجیکٹ کا قیام امن و امان کے قیام میں معاون ثابت ہوا ہے، امن وامان کی وجہ سے گلگت بلتستان میں معاشی اور سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ ملا ہے اور مقامیو بین الاقوامی سیاحوں کی بڑی تعداد گلگت بلتستان آرہی ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں گلگت بلتستان اور پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہورہاہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہیومن راءٹس کمیشن پاکستان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

وزےراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان آرڈر2018 کے تحت تمام سبجکٹس گلگت بلتستان حکومت کو منتقل کئے گئے ہیں جوگورننس آرڈر2009 ء کے تحت کونسل کے پاس تھے، گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے تحت گلگت بلتستان حکومت اور اسمبلی کو وہ تمام اختیارات حاصل ہوئے جو دیگر صوبوں کو حاصل تھے ۔ انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات سے قبل حلقہ بندیوں کا مرحلہ لازمی ہے جو الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، گلگت بلتستان میں چھوٹے انتظامی یونٹس کے قیام سے عوامی مسائل ان کی دہلیز پر حل ہو رہے ہیں اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مدد ملی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان واحد صوبہ ہے جس کے تقریباً تمام اضلاع میں ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کام کر رہی ہے، گلگت بلتستان حکومت نے خواتین کو با اختیار بنانے کےلئے بھرپور اقدامات کئے ہیں ، خودکشی اور غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات کی روک تھام کےلئے بھی اصلاحات کی گئی ہیں اور اس ضمن میں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ایس پیز کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ خودکشی کے واقعات پر پوسٹ مارٹم لازمی کرایا جائے، پوسٹ مارٹم نہ کروانے کی صورت میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کےخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

Tagsbaaghi

Comments are closed.