چترال گول نیشنل پارک میں مون سون کی شجرکاری ، تین ہزار دیارکے پودے لگائے گئے

چترال ،باغی ٹی وی (نامہ نگارگل حمادفاروقی کی رپورٹ)بین الاقوامی اہمیت کے حامل چترال گول نیشنل پارک میں محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے مون سون شجرکاری مہم کے دوران دیار کے تین ہزار پودے لگایئے۔چترال گول نیشنل پارک کو بین الاقوامی سطح پر اہمیت حاصل ہے۔ یہاں پاکستان کے قومی جانور کشمیر مارخور بڑی تعداد میں رہتے ہیں اس کے علاوہ قومی درخت دیار، قومی پھول چنبیلی اور قومی پرندہ چکور بھِی چترال گول نیشنل پارک میں رہتے ہیں۔

محمد الطاف علی شاہ ڈویژنل فارسٹ آفیسر وائلڈ لائف چترال گول نیشنل پارک کے مطابق اس پارک کا کور زون سات ہزار سات سو پچاس ہیکٹر علاقے پر محیط ہے جبکہ بفر زون جو بعد میں اس کے ساتھ شامل کیا گیا ہے یہ دونوں ملاکر پچاس ہزار ہیکٹر رقبہ بنتا ہے۔ان کے مطابق اس پارک میں مارخور کے علاوہ،ہمالین لنکز، برفانی چیتا، بھیڑیا، گیدڑ، مارمیٹ وغیرہ جنگلی حیات کا یہ مسکن ہے۔ ان کے مطابق یہاں دو ہزار دو سو اٹھتر مارخور رہتے ہیں۔ اس پارک میں بعض جگہیں خالی تھے جو نہایت برا لگتے تھے اور جنگلی حیات کیلئے بھی خطرہ تھا کیونکہ جتنا گھنا جنگل ہوگا اتنا ہی جنگلی حیات خود کو محفوظ تصور کرتا ہے اوران درختوں سے ان کو خوراک بھی ملتی ہے خاص کر موسم سرما مِیں جب یہاں شدید برف باری ہوتی ہے تو اس وقت شاہ بلوط کے درخت جو سدا بہار ہوتے ہیں ان کے پتے کھا کر گزارہ کرتے ہیں۔

شجرکاری مہم کی نگرانی کرنے کیلئےخصوصی طور پر محکمہ جنگلات ملاکنڈ کے کنزرویٹر شوکت فیاض بھِی آئے تھے۔ ان کے مطابق شجرکاری مہم میں محکمہ جنگلات کے نگہبان،اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار بھی اس مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔ باغی ٹی وی سے باتیں کرتے ہویئے کنزرویٹر فارسٹ شوکت فیاض نے کہا کہ درخت ہمارے ساتھ مہد سے لیکر لحد تک کام آتا ہے اس لئے ہمیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چترال کے جنگلات پر بہت بوجھ ہے خاص کر موسم سرما میں زیادہ تر لوگ شاہ بلوط کی لکڑی کو جلاتے ہیں تاکہ خود کو سردی سے بچاسکیں جس کی وجہ سے جنگلات کی شرح بہت کم ہوتی جارہی ہے اس کا واحد حل یہ ہے کہ چترال کے لوگوں کو سستےنرح پر بجلی یا گیس فراہم کی جائے تاکہ وہ کھانا پکانے اور خود کو گرم رکھنے کیلئے لکڑی کی بجائے بجلی یا گیس کا ہیٹر استعمال کریں۔

شجرکاری مہیم میں ڈویژنل فاریسٹ آفیسر آصف علی شاہ، سب ڈویژنل فاریسٹ آفیسر چترال ڈویژن یوسف فرہاد، سب ڈویژنل فاریسٹ آفیسر دروش عمیر نواز، ڈویژنل فاریسٹ آفیسر جنگلی حیات چترال گول نیشنل پارک محمد الطاف علی شاہ، بلاک افسر عزیز ولی اور دیگر اہلکاروں نے بھِی پودے لگانے کی نگرانی کرتے ہوئے نگہبانوں کو پودے صحیح طریقے سے لگانے کی تربیت بھی دی۔

اس مہم میں دیار کی تین ہزار پودے لگائے گیے امید ہے کہ جب یہ پودے بڑے ہوکر تناور درخت بن جایئیں تو اس سے یہاں ایک گھنا جنگل دیکھنے کو ملے گا اور یہ ریگستان کی طرح بری لگنے والی خالی جگہ پر درخت اگنے سے اس کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوگا جبکہ سب سے بڑا فائدہ جنگلی حیات کو ہوگا کیونکہ جتنا گھنا جنگل ہوگا جنگلی حیات اتنا ہی اس میں خوش رہتی ہے۔

اس موقع پر محکمہ جنگلات کے افسران نے قوم پر بھی زور دیا کہ وہ بھی ان کے ساتھ اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور ہر پاکستانی کم از کم ایک پودا ضرور لگائے تاکہ ملک میں جنگلات کی کمی پر قابو پایا جاسکے۔ ماہرین کے مطابق جنگلات کی شرح جتنا زیادہ ہوگی اتنا ہی وہ موسمیاتی تبدیلی پر مثبت اثرات ڈالیں گے اور قدرتی آفات سے بھی بچاؤممکن ہوگا-

Leave a reply