پنجاب الیکشن کی تاریخ سےمتعلق درخواست، گورنر پنجاب کی طرف سے تحریری جواب عدالت میں جمع

0
45

لاہور ہائیکو رٹ میں پنجاب الیکشن کی تاریخ سے متعلق درخواست پر گورنر پنجاب کی طرف سے تحریری جواب جمع کرا دیا گیا-

باغی ٹی وی: لاہور ہائیکو رٹ میں پنجاب الیکشن کی تاریخ سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،شہری منیر احمد کی درخواست پر گورنرپنجاب نےجواب جمع کرایا،گورنر پنجاب نے درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کی استدعا کر دی۔

سماعت کے دوران عدالت نے پی ٹی آئی کو کچھ دستاویزات متفرق درخواست کے ذریعے ریکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت دے دی-

لاہور، اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں بارشوں کی پیشگوئی

عدالت میں گورنر پنجاب کی طرف سے تحریری جواب جمع کرایا گیا،جواب میں درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا،تحریری جواب میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب اپنی آئینی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا جائے-

گورنر کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہےکہ وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل نہیں کی تو الیکشن کی تاریخ دینا گورنرکی ذمہ داری نہیں، جب گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو الیکشن کی تاریخ دینا اس کی آئینی ذمہ داری ہے،گورنرکی جانب سے الیکشن کمیشن کے اختیار میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے،گورنر آئین اور قانون کے مطابق فرائض انجام دے رہے ہیں۔

تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ گورنر نےجواب دیا ہےکہ اسمبلی کی تحلیل انہوں نے نہیں کی اور اگر اسمبلی کی تحلیل انہوں نے نہیں کی تو تاریخ دینا ان کاکام نہیں۔

جسٹس جواد حسن کا کہنا تھا کہ ہم نے قابل عمل حکم دینا ہے تاکہ عمل درآمد ہو، اب وقت ہی سب کچھ ہے، ہم کو منطق سے چلنا ہوگا، دیکھنا ہوگا کہ لارجر بینچ کی ضرورت ہے یا نہیں۔

کیس میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب کے لیے وقت مانگ لیا، وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ میرا بطور وکیل کل ہی تقرر ہوا ہے، میں نےعدالت کے حکم بھی نہیں دیکھے اور جواب بھی تیار نہیں۔

جسٹس جواد حسن نے کہا کہ الیکشن 90 دن میں کرانے سے متعلق عدالتی نظائر بھی ہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن ہم نےکرانے ہیں لیکن تاریخ گورنر نے دینی ہے، ضمنی الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن نے دینی ہوتی ہے، لیکن جنرل الیکشن کی تاریخ دینے کے اختیار میں قانون مختلف ہے۔

جسٹس جواد حسن نے کہا کہ اسد عمر نے جو الیکشن کمیشن کے خط پر اعتماد کا اظہار کیا، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا الیکشن کمیشن نے گورنر کو خط لکھا،جسٹس جواد نے کہا کہ میرے سارے فیصلوں پر عملدرآمد ہوجاتا ہے،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ عملدرآمد کا کہہ رہے ہیں لیکن بہت سے مسائل ہیں-

جسٹس جواد نے کہا کہ بتائیں کیا مسائل ہیں، میں نے گورنر کو الیکشن کا نہیں کہنا،اسی لیے تو الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے،الیکشن کمیشن کی انتخابات کروانا آئینی ذمہ داری ہے،یہ تو خوش آئند بات ہے کہ الیکشن کمیشن نے مجوزہ تاریخ دی-

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ اگر گورنر اور الیکشن کمیشن تاریخ نہ دیں تو صدر الیکشن کی تاریخ دے سکتاہے۔

جسٹس جواد حسن نے کہا کہ آپ نے یہاں صدر کو تو فریق نہیں بنایا، ہم نے یہاں دیکھنا ہے کہ تاریخ کون دے سکتا ہے، ابھی الیکشن کمیشن نے الیکشن کروانے سے انکار نہیں کیا،

وفاقی حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگرتاریخ کا اعلان ہوجائے اور الیکشن کمیشن اس پر عمل درآمدنہ کرسکے تو کیا ہوگا؟

جسٹس جواد نے تحریک انصاف کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ قابل عمل حکم کیا چاہ رہے ہیں، اس پر بیرسٹر علی ظفر نےکہا کہ الیکشن13 اپریل سے پہلے ہونا چاہیے، سوال تاریخ دینےکا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب میں عام انتخابات کی درخواست پر الیکشن کمیشن اور گورنر پنجاب کو نوٹس جاری کردئیے گئےلاہور ہائیکورٹ میں پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کے حوالے سے دائر متفرق درخواست پر سماعت ہوئی تھی عدالت نے الیکشن کمیشن اور گورنر پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 9 فروری کو جواب طلب کیا تھا-

خانیوال:سی ٹی ڈی اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ، انتہائی مطلوب دہشتگرد…

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی کےحلقوں کا ضمنی شیڈول جاری کردیا۔ عام انتخابات کا شیڈول جاری نہ ہونے سے حلقے کےووٹرز کااستحقاق مجروع ہورہا ہے۔ اسمبلیوں کی تحلیل کےنوے دن میں انتخابات کرانا آئینی تقاضا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن پنجاب اسمبلی کی تحلیل کےباوجود انتخابی شیڈول جاری نہ کرکے آئین سے انحراف کررہا ہے۔ صاف و شفاف انتخابات کےلئے انتخابی شیڈول کااجراء جمہوری اساس ہے۔آئین کےآرٹیکل 105 کےبرعکس گورنر بدنیتی کی بناء پر انتخابی شیڈول جاری نہیں کررہا۔ عدالت الیکشن کمیشن کو پنجاب کے لیے انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم دے۔

کوہلو: بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں ووٹنگ آج ہو گی

Leave a reply