ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ کی انتہائی اہم حجرہ کمیٹی (کمیٹی روم) تک رسائی، باعث جگ ہنسائی اور اہلیان پاکستان کو ورطہ حیرت میں ڈال گئی۔ عین اس وقت کہ جب کشمیر میں جاری کرفیو کو قریب تین ماہ کی مدت ہونے کو ہے اور وزیراعظم پاکستان کشمیر کے مقدمہ کو شد و مد کے ساتھ لڑ رہے ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن جماعتیں متحد ہو کر حکومت گرانے کے در پے ہیں اور مولانا فضل الرحمن کی آزادی مارچ کی آمد آمد ہے، اسلام آباد سے بیک وقت پر مزاح اور باعث خفت و ندامت خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔
تفصیل اس اجمال کی کچھ یوں ہے کہ پاکستانی ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ نے بڑے پر تکلف انداز میں ایک نیا ویڈیو کلپ اپلوڈ کیا ہے جس میں موصوفہ وزارت خارجہ کے کمیٹی روم میں پریزائیڈنگ سیٹ پر براجمان ہوئیں اور ایک کلپ شوٹ کیا۔ بابائے قوم کا پورٹریٹ بھی سوچتا ہو گا کہ یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ جب قوم کا مستقبل یوں فن اور فین فالوانگ کا رسیا ہو جائے گا اور انتہائی اہم مقام پر بھی ظریفانہ طرزِ عمل سے باز نہ رہ پائے گا۔
قطع نظر اس بات کے کہ اس واقعہ نے قابل غور معاملات سے ہمیں کس قدر دور کر دیا، فوری قابل غور یہ امر ہے کہ یہ وقوعہ کیونکر وقوع پذیر ہوا، کیا ملک پاکستان میں ذمہ داران اس قدر غیر ذمہ دار ہو گئے ہیں کہ اس قسم کے واقعات رونما ہونے لگے اور اب لگے تحقیقات کرنے۔ دال میں ضرور کچھ کالا ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حکومتی جماعت کے بعض اراکین بذات خود حکومت کو نیچا دکھانے اور اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہونے کے لیے اس قسم کے حالات پیدا کرتے ہیں اور یہ بعید از قیاس ہرگز نہیں۔
حریم شاہ کے بقول کمیٹی روم میں ان کو کسی نے منع نہ کیا بلکہ معاونت بھی فراہم کی تو کیسےممکن ہے کہ یہ سب انجانے یا لاعلمی میں ہو گیا۔ خان صاحب کو انتہائی محتاط رہنا ہو گا بطور خاص صنف نازک کی طرف سے تو ان پر وار ہوتے ہی رہتے ہیں، ریحام خان، عائشہ گلا لئی اور اب حریم شاہ، اپنے قریبی احباب پر نظر رکھیں اور چوکنے رہیں، یہ اسی قبیل سے ہیں جو بصورت زلیخا یوسف علیہ السلام کو کنعان کی جیل میں بھجوا دیتی ہیں۔
آخر میں ایک واقعہ موقع کی مناسبت سے حضرت بہلول کا بیان کرتا چلوں۔ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بہلول خلیفہ ہارون رشید کے دربار میں گئے اور خلیفہ کی غیر موجودگی میں موقع پا کر مسند خلافت پر براجمان ہو گئے۔ اس جرم کی پاداش میں ان کو کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔ سزا کے بعد جب ان کو خلیفہ کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ کبھی روتے اور کبھی ہنستے۔
خلیفہ نے بصد حیرت اس طرزِ عمل کی وجہ دریافت کی تو جواب ملا کہ کوڑے کھانے سے بہت تکلیف ہوئی اس لیے روتا ہوں اور ہنستا اس بات پر ہوں کہ اس مسند پر چند گھڑیاں بیٹھا ہوں تو یہ حال ہوا ہے، خلیفہ کا کیا حال ہو گا جو مستقل اس نشست پر بیٹھتا ہے۔
بے شک اس میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔