قومی سلامتی پالیسی کی طرح حکومت قومی کشمیر پالیسی بنائے:ڈاکٹرشعیب پرویزکا کشمیرسیمنارسے خطاب

لاہور:قومی سلامتی پالیسی کی طرح حکومت قومی کشمیر پالیسی بنائے، پھر بات آگے بڑھے گی ورنہ اگرسابقہ حکمرانوں کی طرح کشمیرپالیسی رہی توپھرکشمیری کبھی آزاد نہیں ہوسکیں گے،کچھ کرنا ہوگا:ڈاکٹرشعیب پرویز نے سیدھی اور سچی بات کرکے پالیسی سازوں کو ایک نہایت ہی مفید مشورہ دے کر ایک گائیڈ لائن دے دی ہے ، ڈاکٹر شعیب پرویز نے کشمیریوں کی تحریک آزادی پر یہ محققانہ مشورہ یو نیورسٹی آ ف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی میں‌ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئےدیا ، ڈاکٹر شعیب پرویز نے پاکستان کے ذمہ داروں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی قومی سلامتی پالیسی کیطرح قومی کشمیرپالیسی بھی بنانی چاہیے ، ایک ٹھوس پالیسی ہوگی تو معاملات آگے بڑھیں گے

یو نیورسٹی آ ف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹرشعیب پروز کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کے لیے جس طرح کوششیں جاری ہیں اس سے تو کبھی بھی کشمیریوں کو آزادی نہیں مل سکے گی ، اس کےلیے ایک فیصلہ کن راونڈ کھیلنا پڑے گا ،ڈاکٹرشعیب پرویز نے جھنجھوڑتے ہوئے کہاکہ ایک وقت تھا جب جماعت الدعوۃ جیسی جماعتیں جہاد کشمیر کے لیے فنڈز اکھٹا کیا کرتی تھیں اور کشمیری مجاہدین کی مدد کو پہنچتے تھے آج اسی جماعت کو ایف اے ٹی ایف کی خواہش پرکالعدم قرارد ے کر کُھڈے لائن لگا دیا گیا ہے

 

 

 

ڈاکٹرشعیب پرویز کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں‌ پر کشمیر کی آزادی کا بوجھ ہے ، پوری قوم پاک افواج کے ساتھ ہیں ،اس لیے قومی مقتدر ادارے کو کشمیرپالیسی کے حوالے سے دلیرانہ اقدامات اٹھانے ہوں گے ، اسٹیبلشمنٹ کو سابقہ حکومتوں کی کوتاہوں پر قابو پاتے ہوئے اب فیصلہ کن مرحلے کی طرف آگے بڑھنا چاہے ،

ڈاکٹر شعیب پروز کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے ہاں بھی عجیب رویے اور منتشرالمزاج افراد اور جماعتیں ہیں جو کشمیریوں کی تحریک آزادی کےلیے کوشاں اداروں اور افراد کے خلاف دشمن کی خواہشات کے مطابق اپنی توبوں کا رُخ کیے ہوئے ہیں جبکہ ہمارا پاکستانیوں اور کشمیریوں کا ازلی دشمن اپنی افواج کے پیچھے اس قدر مضبوط کھڑا ہے کہ پاکستان میں‌ بھارتی افواج کی ناک کٹوانے والے ابھی نندن کو پھر بھی ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے ،

ڈاکٹرشعیب پروز کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام بین الاقوامی ادارے بھارتی نواز ہیں، وہ نہ تو کشمیریوں کے قتل عام پر دُکھ کا اظہار کرتے ہیں اور نہ ہی پاکستان کی کوششوں کوخاطرمیں لاتے ہیں بلکہ حالات تو یہ ہیں کہ ہم کشمیریوں کے لیے آوازبلند کرتے ہیں تو اقوام متحدہ کی طرف سے جواب ناں میں ملتا ہے ، ہم کشمیریوں‌ کے قتل عام پر دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کرواتے ہیں تو ایف اے ٹی ایف اور دیگربھارتی نوازادارے ہماری سُنتے ہی نہیں اور ہماری کوششوں‌ پر نو کمنٹس کہہ کرپانی پھیر دیتے ہیں‌

ڈاکٹرشعیب پرویز کا کہنا تھا کہ ہمیں‌ اپنی پاک افواج پر بھروسہ ہے اور ہماری دعائیں بھی ان کے ساتھ ہیں جب ساری دنیا ایک طرف ہے تو پھر کشمیریوں پرمظالم روکنے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا اور پھر ہی کشمیر آزاد ہوگا اور یہ صرف پاک افواج اور کشمیری مجاہدین ہی کریں‌گے ، ان کا بار بار یہ کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کوعالمی برادری کی بھارتی نوازی کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی کشمیری پالیسی پر نظرثانی کرکے کشمیری مجاہدین کی کھُل کر مدد کرنی چاہیے ، پھر حالات بھی بدلتے دیکھیں گے اور اس کی برکت سے پاکستان میں‌ دہشت گردی کو ختم ہوتا بھی دیکھیں گے

ان کا یہ کہنا تھا کہ ہم کئی سالوں سے ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں۔ یہ سلسلہ ایسے کب تک منائیں گے ، انہوں نے اپنی گفتگو میں سینیئر صحافی مبشرلقمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں وہ شخصیت بھی موجود ہے جو کشمیریوں کی تحریک آزادی کے لیے ایک مجاہد کی طرح ہر وقت زبان اور قلم سے اپنے حصے کا جہاد کررہی ہے ، ڈاکٹر شعیب پرویز نے مبشرلقمان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کشمیریوں کے لیے کوشاں نوجوانوں‌ کاتعارف بھی کروایا اور اس مسئلے کو ہرفورم پراٹھانے کا عہد بھی کیا ، ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی مبشرلقمان کی طرح کشمیریوں کی آزادی کے لیے ہر فورم پرآوازاٹھاتے رہیں گے اور ضرورت پڑی تو عملی طور بھی جدوجہد میں شامل ہوں گے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اب پچھلی کوتاہیوں ناکامیوں‌ کو دھو کر نئے سرے سے کشمیرکی آزادی کےلیے فیصلہ کُن مرحلے میں داخل ہوں

یاد رہے کہ و ایم ٹی میں ” پاکستان کشمیر پالیسی، آبجیکٹوز اینڈ اپروچز پر سیمینار کا انعقاد “سیمینار میں وفاقی وزیر و چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی، سینئر صحافی و تجزیہ کار مبشر لقمان، ریکٹر یو ایم ٹی ڈاکٹر آصف رضا، ڈاکٹر سید مجاہد گیلانی چیئر مین کشمیر یوتھ ایسوسی ایشن، پروفیسر ڈاکٹر شعیب پرویز نے شرکت فرمائیں اور ایک پالیسی ساز گفتگو کی

Comments are closed.