کوئٹہ :اقتدارکی حوس اوروہ بھی انتہا کی:گورنر بلوچستان کا مستفعی ہونے سے انکار،اطلاعات کے مطابق گورنر بلوچستان جسٹس ریٹائرڈ امان اللہ یاسین زئی نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ مطابق گورنر بلوچستان نے وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سیاست آپ کے بس کی بات نہیں آپ کو اتنا پتا نہیں کہ استعفی لینا صدر کی ذمہ داری ہے یا وزیراعظم کی۔آپ کن کے اشاروں سے آئے ہیں۔سب سے پہلے وزیر اعلی جام کمال سے استعفی لیں۔

وزیراعظم ،وزیر اعلی کی اتنی حیثیت نہیں کہ مجھ سے استعفیٰ دلوائیں۔گورنرشپ کی کوئی حیثیت نہیں ہے میرے سامنے۔اگر بات ضد پر آتی ہے تو میں بھی کوئٹہ بلوچستان کا لوکل باشندہ کاکڑ ہوں۔مجھے چمچا گیری اور کسی کے پیچھے جانے کا شوق نہیں اور نہ ہی یہ مجھ سے امید رکھی جائے۔

گورنر بلوچستان نے مزید کہا کہ میں کیوں آؤں اسلام آباد آپ کی میٹنگ اٹینڈ کرنے، میرا کام ہوا تو ضرور آؤں گا آپ کا کام ہے تو آپ کوئٹہ احیں۔کسی صورت مستعفی نہیں ہوگا ،

سپریم کورٹ تک قانونی جنگ کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی میرے خلاف سازشیں کر رہی ہے ہے لیکن یہ سازش ناکام ہو جائے گی۔

خیال رہے قبل ازیں بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی جانب سے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی سے طلب کیے گئے استعفے کا لیٹر 4 روز گزرنے کے باوجود گورنر ہاس کو موصول نہیں ہوسکا

گورنربلوچستان نے اپنے حمایت میں کچھ میڈیا گروپس کوایسے خبریں شیئرکرنے کی بھی درخواست کی ہےجس میں یہ ثآبت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ گورنربلوچستان نے ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کی درخواست پرعمل نہیں کیا اس لیے گورنربلوچستان کی چھٹی کروائی جارہی ہے

حالانکہ ایسا نہیں ہے

جوحقائق سامنے آرہےہیں اس کےمطابق گورنربلوچستان بھی وڈیرہ ازم کے بے تاج بادشاہ ہیں اوروہ بھی بلوچستان کی عوام کوپسماندہ رکھ کران پرسردارانہ ، شاہانہ اورنوابانہ اندازسے اثرورسوخ قائم رکھنا چاہتے ہیں

اس سلسلے گورنربلوچستان بلوچستان کی ترقی میں تعاون کی بجائے معاملات کومنجمند کرنے کی کوششیں کرتے ہیں ، یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ گورنربلوچستان بجائے صوبائی حکومت کی مدد کرنے کے صوبائی حکومت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں ترقیاتی کام ہونے کی رفتارانتہائی کم ہے

Shares: