سرکاری ملازمین کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع ، نوٹیفیکیشن جاری

0
52

سرکاری معلومات اور دستاویزات کے لیک ہونے کے خدشات کے پیش نظر حکومت نے تمام سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔

باغی ٹی وی : نجی خبر رساں ادارے ڈان کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے 25 اگست کو جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم، حکومت کی اجازت کے بغیر کسی میڈیا پلیٹ فارم میں شرکت نہیں کر سکتا۔
https://www.instagram.com/p/CTGz1ZnoGdn/?utm_medium=copy_link
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ہدایات کا مقصد لوگوں کو حکومتی پالیسی ، سروس ڈیلیوری میں بہتری کے لیے تجاویز اور ان کی شکایات کے حل کے لیے رائے طلب کرنے کے لئے کسی حکومتی ادارے کی جانب سے سوشل میڈیا کے کسی بھی تعمیری اور مثبت استعمال کی حوصلہ شکنی نہیں ہے –

تاہم ایسے ادارے اس بات کی پابندی کریں گے کہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے جارحانہ، نامناسب اور قابل اعتراض تبصروں کو باقاعدگی سے ہٹایا جائے۔

نوٹیفکیشن میں سرکاری ملازمین کو گورنمنٹ سرونٹس (کنڈکٹ) رولز 1964 کے تحت تفصیلی ہدایات دی گئی ہیں، ان رولز کے تحت سرکاری ملازمین کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت مختلف میڈیا فارمز میں شرکت کی نگرانی کی جاتی ہے۔

 

مزید کہا گیا کہ ‘رولز کا رول 18 سرکاری ملازم کو کسی دوسرے سرکاری ملازم یا نجی شخص یا میڈیا سے سرکاری معلومات یا دستاویز شیئر کرنے سے روکتا ہے’۔

سرونٹس رولز کے رول 22 کا حوالہ دیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ یہ سرکاری ملازم کو میڈیا پر یا عوامی سطح پر کوئی بھی ایسا بیان یا رائے دینے سے روکتا ہے جس سے حکومت کی بدنامی کا خطرہ ہو۔

نوٹیفکیشن میں تمام سرکاری ملازمین کو خبردار کیا گیا ہے کہ کسی ایک یا زائد ہدایات کی خلاف ورزی بددیانتی کے مترادف ہوگی اور غفلت برتنے والے ایسے سرکاری ملازم کے خلاف سول سرونٹس (ایفی شینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2020 کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

اس کے علاوہ ان حاضر سروس سرکاری ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جو اس سوشل میڈیا گروپ کے منتظم ہوں جس میں کسی طرح کی خلاف ورزی ہوئی ہو۔

نوٹیفکیشن کے مطابق رولز 21، 25، 25 اے اور 25 بی سرکاری ملازمین کو پاکستان کے نظریے اور سالمیت یا کسی حکومتی پالیسی یا فیصلے کے خلاف خیالات کے اظہار سے روکتے ہیں۔

نوٹیفکیشن میں سرکاری ملازمین کو کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسے خیالات کے اظہار سے روکا گیا ہے جن سے قومی سلامتی یا دیگر ممالک سے دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو یا پبلک آرڈر، شائستگی یا اخلاقیات، توہین عدالت یا ہتک عزت یا کسی جرم کی ترغیب دینا یا فرقہ وارانہ عقائد کا پرچار کرنے سے کسی طرح کے نقصان کا اندیشہ ہو۔

نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ سرکاری ملازم اکثر سوشل میڈیا جیسے ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز کے ساتھ اپنے آپ کو مصروف رکھتے ہیں جو صارفین کو مواد بنانے اور شیئر کرنے یا سوشل نیٹ ورکنگ/ورچوئل کمیونٹیز/آن لائن گروپس میں حصہ لینے کے قابل بناتے ہیں۔

کے ایم سی کے کنٹریکٹ ملازمین مستقل ہونے کے باوجود تنخواہوں سے محروم ہیں ،عبدالمنان…

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ‘سرکاری ملازمین مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کے اظہار کے لیے فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹاگرام سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال کے دوران بعض دفعہ ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں جو سرکاری طرز عمل کے مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں ہوتا اس طرح کی کارروائیاں سرکاری معلومات کے غیر مجاز ریلے سے لے کر غلط یا گمراہ کن معلومات کو پھیلانے سے لے کر سیاسی یا فرقہ وارانہ نظریات وغیرہ کو نشر کرنے تک ہوتی ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سرکاری ملازمین کو مزید ہدایت دی ہے کہ وہ سرکاری معلومات کے غیر مجاز انکشاف میں ملوث نہ ہوں-

ہم بحیثیت مجموعی بد عہدی کرکے معاشرے میں فساد کا سبب بن رہے ہیں۔امیر عبدالقدیر…

Leave a reply